کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ممتاز کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کو ان کے 41ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارتی حکومت نے محمد مقبول بٹ کو حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جاری جدوجہد میں اہم کردار ادا کرنے پر گیارہ فروری 1984میں نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی تھی ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مقبول بٹ کشمیر یوں کی جدوجہد آزادی کی علامت ہیں اور کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول تک مقبول بٹ کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کااعادہ کیا۔
غیر قانونی طورپر نظربندکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما مولوی بشیر عرفانی نے ایک پیغام میں مقبول بٹ کے جسد خاکی کو کشمیریوںکے حوالے کرنے کامطالبہ کیا۔
محمد مقبول بٹ کے یوم شہادت کے سلسلے میں مظفرآباد میں ایک ریلی نکالی گئی۔ریلی کے شرکا نے تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر کے سنگین نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے زیر اہتمام ریلی میں غیر قانونی طورپرنظر بند حریت رہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
ایک کروڑ کشمیر ای میلز مہم کے سلسلے میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے مقررین نے عالمی برادری پرزوردیاکہ وہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے میں ناکامی پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
شہید مقبول بٹ کے یوم شہادت پرکشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام برسلز میں ایک کانفرنس بھی منعقد کی گئی ۔