وزیراعظم شہباز شریف نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں فنڈنگ اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو مستحکم کریں۔
آج(منگل کو) دبئی میں عالمی حکومتوں کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نجی سرمایہ کاروںکو پاکستان کی ماحول دوست توانائی اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ کثیر جہتی اداروں کو پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو پائیدار ترقی کے حصول میں معاونت فراہم کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مقامی وسائل کے استعمال اور پالیسی اصلاحات کے بھرپور عزم کااعادہ کرتاہے۔
تاہم اس مقصد کے حصول کے لئے بین الاقوامی شراکت داری اورمالی معاونت نہایت ضروری ہے کیونکہ سبز معیشت کی طرف دنیا کی منتقلی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان کی سبز توانائی پر منتقلی اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی متقاضی ہے۔
شہباز شریف نے کہا پاکستان2030 تک ساٹھ فیصد شفاف توانائی کے استعمال اور30 فیصد گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تیزی سے ہوا 'پن' شمسی اور ایٹمی توانائی پر منتقل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جنوبی علاقوں میں ہوا کے ذریعے50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ شمالی حصوں میں پن بجلی کے منصوبوں سے صاف تونائی کی استعداد کار میں تیرہ ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی اصلاحات' ٹیکس میں استثنیٰ ' سرمایہ کاری کے فروغ' مراعات کی فراہمی' نیٹ میٹرنگ اور شمسی توانائی کے پینلز اور دیگر آلات پر کسٹم ڈیوٹی کے خاتمے سے شمسی توانائی کی جانب منتقلی کے عمل میں تیزی آرہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں اورہمارے ستر فیصد نوجوان تیس سال سے کم عمر ہیں جو انتہائی ولولہ انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے بھی روشناس ہیں۔
وزیراعظم نے فلسطین کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نسل کشی کی کارورائیوں کے خاتمے کے بعد فلسطین میں دیرپا امن قائم ہوگا۔
انہوں نے کہا پاکستان اس بات پر یقین رکھتاہے کہ خطے میں پائیدار اور دیرپا امن اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے جس میں1967 ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔