Tuesday, 11 February 2025, 09:20:32 pm
 
افغانستان میں موجود دہشتگردگروپ پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں،منیراکرم
February 11, 2025

اقوام متحدہ میں پاکستان نے ملک کے اندر داعش کی بھرتی کے کسی بھی الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے بڑھتے ہوئے دہشت گرد خطرے کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔

آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ''دہشت گردی کے اقدامات کے باعث بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات'' کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ داعش، ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کا خطرہ نہ صرف افغانستان اور پاکستان بلکہ پورے خطے اور اس سے آگے تک پھیل چکا ہے۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں اور یہ ملک داعش کی بھرتی اور سہولت کاری کا "مرکزی مرکز" ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال کے ذمہ داروں کو ان تجزیوں کو مدنظر رکھنا چاہئے اور ان دہشت گرد گروہوں اور ان کے اتحادیوں کی شدت کو سمجھنا چاہئے جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں واضح طور پر درج ہیں۔

منیر اکرم نے عالمی برادری کی توجہ افغانستان سے درپیش دہشت گردی کے خطرات کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ "القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو ہماری سرزمین سے ختم کرنے کے بعد بھی پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے، جس میں ٹی ٹی پی، داعش اور مجید بریگیڈ شامل ہیں جو سرحد پار محفوظ پناہ گاہوں سے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے دہشت گردی کے بنیادی اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب تک غربت، ناانصافی، طویل حل طلب تنازعات، غیر ملکی قبضے اور عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھنے جیسے مسائل کا ازالہ نہیں کیا جاتا، دہشت گردی کے خاتمے کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف پالیسیوں میں اکثر اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑ دیا جاتا ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن رویہ ہے۔ ایسے غلط تصورات اسلاموفوبیا اور مزید انتہا پسندی کو ہوا دیتے ہیں۔ منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی نظام اور پابندیوں کے طریقہ کار میں ضروری اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کو زیادہ موثر، منصفانہ اور جامع بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں صف اول میں رہا ہے اور خود دہشت گردی کا ایک بڑا ہدف رہا ہے، جو ہمارے علاقائی مخالفین کی مالی معاونت سے کی گئی۔ ہم نے اس جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، 80ہزارقیمتی جانیں گنوا چکے ہیں اور ہماری معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔