وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کی غرض سے ایک موثر انتظامی ڈھانچے کی تشکیل کےلئے بھرپور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام کےلئے عالمی اتحاد سے متعلق برسلز میں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خارجہ یورپی کمشنر برائے انسانی امورYlva Johansonکی دعوت پر برسلز کے دو روزہ دورے پر تھے۔
وزیر خارجہ نے غیر قانونی تارکین وطن اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کےلئے قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے تارکین وطن اور آمدورفت کے بارے میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مستحکم رابطوں کی ضروت پر زور دیا۔
برسلز میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے اعلیٰ حکام اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
یورپی یونین کے داخلی امور کے کمشنر Ylva Johanssonکے ساتھ ملاقات میں وزیر خارجہ نے تارکین وطن اور نقل و حمل کے بارے میں مذاکرات شروع کرنے کا خیرمقدم کیا جس میں قانونی ہجرت کےلئے قانونی راستہ اختیار کرنے اور با صلاحیت افراد کی شراکت داری کو فعال کرنا شامل ہے۔
انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے نائب صدر سے بھی اور جی ایس پی پلس سکیم کے نمائندے Heidi Hautala یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کی چیئرپرسن David Maclister اور یورپی یونین کے کمشنر برائے بین الاقوامی شراکت داری Jutta Urpalinen سے بھی ملاقات کی۔
جی ایس پی پلس سکیم کو مشترکہ اقتصادی تعاون کےلئے مفید قرار دیتے ہوئے وزیرخارجہ نے امید ظاہر کی کہ یہ سکیم بغیر اضافی شرائط کے ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات کےلئے حمایت جاری رکھے گی۔
وزیر خارجہ کی ان ملاقاتوں میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر سمیت جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
جلیل عباس جیلانی نے زوردیا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ ترقی اس بات کا اظہار ہے کہ دیرینہ تنازعات کو مزید بڑھنے نہیں دیناچاہیے۔