نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) نے چین سے دبئی تک پاکستان کے راستے بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ نظام (ٹی آئی آر) کے تحت تجارتی سامان کی ترسیل کا آغاز کر دیا۔
یہ تاریخی سنگ میل پاکستان چین اقتصادی راہداری کی فعالیت میں ایک بڑا قدم ہے جو چین سے خلیجی ممالک تک نقل و حرکت کا مختصر اور مؤثر راستہ فراہم کرتا ہے۔
یہ ترسیل خنجراب پاس کو سال بھر فعال رکھنے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔
الیکٹرانک آلات سے لدا این ایل سی کا ٹرک کاشغر سے جبل علی پورٹ دوبئی کی جانب روانہ ہوا۔
ٹرک نے اپنی پہلی منزل این ایل سی ڈرائی پورٹ سوست پر مکمل کی۔
سوست میں اس تاریخی ترسیل کے آغاز کو منانے کے لیے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں گلگت بلتستان حکومت کے اعلیٰ عہدیداران، کسٹمز حکام اور تاجر برادری نے شرکت کی۔
کاشغر سے کراچی تک این ایل سی کے ٹرک کے ذریعے سامان کی ترسیل 8 دنوں میں کی جائے گی۔
کراچی سے کنٹینر سمندری راستے سے جبل علی بندرگاہ 2 دن میں پہنچے گا۔
کاشغر سے دوبئی تک سامان کو بذریعہ سمندر پہنچنے میں 30 دن لگتے ہیں جبکہ روڈ کے ذریعے یہ ترسیل صرف 10 دنوں میں مکمل ہوگی۔
چین سے دبئی براستہ پاکستان ترسیل تاجر برادری کے لیے بے پناہ فوائد فراہم کرنے کا سبب بنے گا۔
ٹی آئی آر سروس سے خلیجی ممالک تک سامان کی ترسیل کم وقت اور لاگت میں ممکن ہو سکے گی۔
تیز رفتار نقل و حرکت کی سہولت برآمد اور درآمد کنندگان کے لیے تجارت کے نئے مواقع پیداکرے گی۔
اس قدم سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، تجارتی تنوع کو فروغ، اور خطے کے کاروباری اداروں کے لیے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
تاجر برادری نے این ایل سی کی اس سروس کا خیرمقدم کیا ہے، جو خطے کی تجارت میں ایک اہم تبدیلی کا باعث بنے گی۔
تاجر برادری نے کہا کہ یہ سروس پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے جو ایشیا اور عالمی مارکیٹوں کے درمیان ایک اہم لاجسٹک مرکز بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایل سی خطے میں روابط میں صف اول ہے، جو خنجراب پاس اور دیگر راہداریوں کے ذریعے پاکستان، چین اور وسطی ایشیا کے درمیان خدمات فراہم کرتا ہے۔
تاجر برادری نے کہا کہ اس کامیابی کے ساتھ، این ایل سی علاقائی لاجسٹکس میں اپنی قیادت کو مستحکم کر رہا ہے، جو رابطوں کو بڑھا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔