دنیا بھر کی طرح پاکستان میں مسیحی برادری نے آج کرسمس منائی۔
اس تہوار کو منانے کے لئے ملک بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی پروگرام منعقد ہوئے۔
مسیحی برادری کی رہائشی کالونیوں کو چمچاتی روشنیوں اور قمقموں سے سجایا گیا ہے ۔
تمام گرجا گھروں پر چراغاں کیا گیا ہے اور کرسمس ٹریز سجائے گئے ہیں۔
حکومت نے اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تمام مذہبی برادریوں کے حقوق کے تحفظ اور ملک میں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کی ہے۔
کرسمس کے موقع پر اپنے پیغامات میں انہوں نے پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم مسیحی بھائیوں کو دلی مبارکباد پیش کی۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کا آئین مذہب سے بالاتر ہوکر تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بناتے رہیں گے کہ تمام مذاہب کے لوگ آزادی سے اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیںاور ہماری قوم کی اجتماعی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے پاکستان کی ترقی اور استحکام کے لیے مسیحی برادری کی گرانقدر خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
جنرل سید عاصم منیر نے خوشی کے اس موقع پر پورے ملک میں موجود مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارک بادی ۔
راولپنڈی میں سینٹ جوزف کیتھولک کیتھڈرل چرچ میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی ثقافتی، سماجی ، اقتصادی اور قومی ترقی میں عیسائی اور اقلیتی برادری کی قابل قدر خدمات کا اعتراف کیا۔
ادھر بلوچستان کے کورکمانڈر نے مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کوئٹہ میں تاریخی سینٹ میری چرچ اور ہولی روزری چرچ میں دعائیہ تقریبات میں شرکت کی ۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ عیسائی برادری نے پاکستان کی ترقی اور سماجی ہم آہنگی میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کرسمس صرف ایک تہوار نہیں بلکہ امن، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دتیا ہے جو سماجی اتحاد اور باہمی احترام کو فروغ دیتا ہے ۔
اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے متعدد گرجا گھروں میں کرسمس کی تقریبات کا انعقاد کیاگیا ۔
مسیحی برادری کے پادریوں اور عوام نے اس موقع پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور دیگر مذاہب کے لوگ خوشی اور غم کے موقع پر ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔