پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے نمائندے عبداللہ فاضل نے جمعرات کو وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، سینیٹر مصدق مسعود ملک سے ملاقات کی۔
ملاقات میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقین نے بچوں کی ماحولیاتی کمزوریوں اور ان کے سماجی و معاشی حالات پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے شواہد پر مبنی پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
عبداللہ فاضل نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان کے بچے، دنیا کے دیگر حصوں کی طرح، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ انہوں نے تعلیم، صحت، پانی، صفائی اور حفظانِ صحت جیسے اہم شعبہ جات میں لچک پیدا کرنے کی اشد ضرورت پر زور دیا تاکہ بچوں کی فلاح و بہبود اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔
یونیسف کی پاکستان میں جاری سرگرمیاں اس وقت ملک بھر میں تقریباً 60 لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ ان پروگراموں کا مقصد بچوں کی صحت کا تحفظ، ان کی نشوونما، مہارتوں کی ترقی اور صلاحیتوں کو نکھارنا ہے تاکہ وہ قومی سماجی و معاشی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے یونیسف کی مسلسل معاونت پر شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت بچوں اور نوجوانوں کو ماحولیاتی پالیسیوں کے مرکز میں رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا، "پاکستان کو چاہیے کہ نوجوانوں کی سماجی و معاشی ترقی میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرے، تاکہ وہ تبدیلی کے مؤثر نمائندے، ماحولیاتی راہنما اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔"
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ موسمیاتی مالیاتی وسائل سے فائدہ اٹھا کر ایسے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں جو ملک بھر میں بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ اور ترقی کو یقینی بنائیں۔
ملاقات کے آغاز میں، یونیسف کے نمائندے نے سینیٹر مصدق ملک کو وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے عہدے پر فائز ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں پاکستان بچوں اور بنیادی ڈھانچے کو درپیش موسمیاتی خطرات سے نمٹنے میں نمایاں پیش رفت کرے۔