بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات ہی واحد قابل عمل راستہ ہے.
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تشدد اور جبر سے کوئی حل نہیں نکلتا۔
سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کی سیاسی جہتیں بات چیت کے ذریعے مخلصانہ اور پائیدار رابطے کا تقاضا کرتی ہیں۔
میر واعظ نے ہندوستان کی حکومت پرزور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں کو تسلیم کرتے ہوئے کشمیر کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کا ازسرنو جائزہ لے۔
انہوں نے ہندوستان اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ اعتماد سازی اور امن کی غرض سے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے تجارتی راستوں کو دوبارہ کھولنے اور رابطوں کو بہتر بنانے جیسے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں سے بے دخل کرنے اور ان کی سیاسی آواز کو سخت قوانین کے تحت دبانے کی ظالمانہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے ضلع کشتواڑ میں تیرہ افراد کی جائیدادیں ضبط کرلی ہیں۔
یہ تازہ کارروائی اگست 2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی جاری ظالمانہ پالیسی کا حصہ ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ قبضے مختلف بہانوں سے کیے گئے ہیں جس کا مقصد علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنا ہے۔