وزیراعظم شہبازشریف نے ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی معاشی سلامتی سے براہ راست منسلک ہے۔
انہوں نے آج (جمعرات) اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی چھبیسویں سکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اور اقتصادی سلامتی ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی سلامتی یقینی بنانے سے قومی سلامتی خودبخود مستحکم ہو جائیگی اور اگر ملک اقتصادی طور پر مضبوط ہو گا تو برآمدات میں اضافہ ہو گا، صنعتوں کو وسعت حاصل ہو گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور بیورو کریسی موثر اور متحرک ہو گی۔
شہبازشریف نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان درست سمت میں گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس کی حد کو عبور کر گئی جو پاکستان کی تاریخ میں بڑا سنگ میل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان کا اقتصادی منظرنامہ تبدیل کرنے کیلئے جلد مصنوعات کو مقامی سطح پر تیارکرنے کے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
سلامتی کو درپیش خطرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے بہادر جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، شہریوں ، ڈاکٹروں ، نرسوں ،ہنرمند کارکنوں ، بچوں ، مائوں اور زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے جس میں نواسی ہزار جانوں کا نقصان اور ایک سو تیس ارب ڈالر کا معاشی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا عفریت واپس آگیا ہے، بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں اس کا مکروہ چہرہ دیکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان دشمن عناصر ملک کے دشمنوں کی بھرپور مدد سے اس مذموم منصوبے کو عملی جامعہ پہنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارہ چنار میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا گیا۔
شہبازشریف نے کہا کہ اس کے علاوہ اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی اور ہزاروں افراد نے ہاتھوں میں بندوقیں اور مختلف اقسام کے بے شمار ہتھیار لیے وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بول دیا تاکہ انتشار اور غیر یقینی صورتحال پیدا کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ آور مشکل سے حاصل کئے گئے اس استحکام کو تباہ کرنا چاہتے تھے جو افراط زر کی شرح میں کمی، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے اور سٹاک ایکس چینج کی بلندیوں کو چھونے والی شرح کی شکل میں حاصل کیا گیا تھا ۔