File Photo
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے ہندوتوا اور انتشار پھیلانے کے ایجنڈے سے خطے کا امن اورسلامتی تباہ ہوجائے گا۔
آج (بدھ) ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چین نے بھارت کے ساتھ سرحدی تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی حتی الوسعیٰ کوشش کی تاہم بھارت نے چین کے تحفظات مسترد کرتے ہوئے متنازعہ علاقے میں تعمیر جاری رکھی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اس ماہ کی نوتاریخ کو بھارت کے انتشار نے لڑائی کو ہوا دی جو خونریز جھڑپ میں تبدیل ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے 20 فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جو ایک غیرمعمولی واقع ہے اور یہ واقعہ بھارتی حکومت کے ہندوتوا فلسفے کے باعث رونما ہوا۔
انہوں نے کہا کہ چین کا اصولی موقف ہے کہ تبت اور لداخ کا تین ہزار پانچ سو کلومیٹر طویل علاقہ چین اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے اور اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس پر قبضہ کرلےگا تو یہ چین کےلئے قابل قبول نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے جارحانہ رویے سے کسی کو بھی دباو میں لے آئے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات مسترد کردیے اور چین نے بھی ان اقدامات پر اعتراضات اٹھائے تھے۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے۔
افغانستان کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل کےلئے ہماری کوششیں دنیا کےسامنے ہیں۔
(این این آر، وہاج بشیر)