نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن موثر انداز میں اپنا کام کر رہا ہے اور حکومت آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گی۔
انڈیپنڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کیخلاف الزام تراشی اور بیانات میں فریق نہیں بن سکتی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج طے کریں گے کہ کونسی سیاسی جماعت عوام میں مقبول ہے۔
پاکستان کے کویت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مختلف منصوبوں کیلئے معاہدوں پر دستخط سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں پر عملدرآمد ہونے سے ملک میں سرمایہ کاری کا ایک نیا دور شروع ہو گا کیونکہ پاکستان تجارت اور مینوفیکچرنگ کا مرکز بن جائیگا۔
پی آئی اے کی نجکاری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سب بہترین بین الاقوامی تجربات اور عالمی منڈی کے رجحانات کے مطابق کیا جا رہا ہے۔افغان شہریوں سمیت غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی ان کے ملکوں کو واپسی کے بارے میں ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو ملک سے جانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی افغان شہری یہاں کاروبار کرنا چاہتا ہے تو وہ وطن واپس جائے، کابل میں ہمارے سفارتخانے سے مستند دستاویزات حاصل کرے اور اس کے بعد کاروباریا تجارت کیلئے اس کا خیرمقدم کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے ویزہ اور دستاویزی عمل کو مزید آسان بنایا جائیگاافغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ ان کے ساتھ باضابطہ طور پر کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پرراہداری کھولنے کے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف غیرمعمولی ظلم و بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔