سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں مقامی باشندے مسلح افراد کے خلاف کھڑے ہوگئے جنہوں نے چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی اہلکار کے گھر کا محاصرہ کرلیا۔ انہوں نے فتنہ الخوارج کی جانب سے ایک سیکورٹی اہلکار کو اغوا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
اس سے قبل کرک میں مقامی لوگوں نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر خوارج کے حملے کو پسپا کر دیا تھا۔
اسی طرح بنوں میں خوچڑی کے مقام پر پولیس چوکی پر حملے کے دوران مقامی باشندوں نے پولیس کے ساتھ مل کر کر خوارج کو بھگا دیا۔
لکی مروت میں بھی عباسیہ خٹک کے علاقے کی ایک مسجد میں عشا کی نماز ادا کرنے والے نمازیوں نے مسجد میں تعینات سیکیورٹی اہلکار سے تصادم کرنے والے خوارج کو بھی پسپا کردیا۔ دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہلے ہی فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن تیز کردیا ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے یہی پاکستانی اصل ہیرو ہیں۔ وہ فتنہ الخوارج کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کے خلاف عوام کی پرعزم مزاحمت اس بات کا واضح پیغام ہے کہ وہ دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔