وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کے وعدے پورے کرے۔
انہوں نے آج (بدھ) باکو میں موسمیاتی لائحہ عمل سربراہ کانفرنس COP-29 سے خطاب کرتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ گزشتہ سربراہ کانفرنسز میں کئے گئے مالی مدد کے وعدے ابھی تک پورے نہیں کئے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے ایسے مالیاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا جو گرانٹس پر مبنی ہو اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ترقی پذیر ممالک پر قرض کا بوجھ نہ ڈالے۔
وزیراعظم نے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے دوران ہونے والی تباہی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اُن ممالک میں شامل ہے جس کا عالمی سطح پر زہریلی گیسوں اور آلودگی پھیلانے میں نصف فیصد سے کم حصہ ہے تاہم وہ اب بھی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے متاثر ہے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم ایک پُرعزم، محنتی اور ذمہ د ار قوم ہے جس نے عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کا حصہ بننے کا تہیہ کررکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجموعی توانائی کا ساٹھ فیصد صاف ذرائع سے پیدا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور اسی دہائی کے آخر تک تیس فیصد گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کے انقلاب سے گزر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال ایک جامع قومی موافقت کا منصوبہ پیش کیا اور رواں سال اس نے قومی کاربن مارکیٹ فریم ورک تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔