آئینی اور قانونی ماہرین نے 1973ء کے آئین پاکستان کو متوازن انداز میں ملک اور معاشرے کے امور چلانے کے لئے ایک جامع اور مکمل دستاویز قرار دیا ہے۔
ریڈیوپاکستان کے خبروں اور حالات حاضرہ کے ایک خصوصی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل شاہ خاور نے کہا کہ آئین تمام طبقوں اور صوبوں کی نمائندگی کرتا ہے اور تمام وفاقی اکائیوں کے درمیان ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے سے آئین تشکیل دیا گیا تھا۔
شاہ خاور نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کے کردار کی مخصوص حدود واضح کر دی گئی ہیں۔مشہور قانون دان اعتزاز احسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1973ء کا آئین سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہم کامیابی تھی جنہوں نے اس دستاویز پر تمام سیاسی قوتوں کی حمایت حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ فوجی آمروں نے آئین کو دوبار معطل کیا مگر وہ اس کو منسوخ نہیں کر سکے جو اس کے مضبوط ڈھانچے کی عکاسی کرتا ہے۔سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ناصرہ اقبال نے پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت تمام لوگوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت بھی دی گئی ہے۔