بھارت کی سپریم کورٹ نے شہریت کے نئے قانون پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔
عدالت نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو ایک سو چوالیس درخواستوں کا جواب دینے کےلئے چار ہفتے کی مہلت دی ہے جن میں قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیاگیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
حزب اختلاف کے رہنماوں ، مسلم تنظیموں اور طلبہ گروپوں نے عدالت میں درخواستیں دائر کی تھیں کہ قانون سازی کا معاملہ حل ہونے تک قانون پرعملدرآمد کو کالعدم قرار دیا جائے۔
قانون سے جو دسمبر میں پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد دس جنوری سے نافذ العمل ہے مسلمان ہمسایہ ملکوں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں چھ مذہبی اقلیتوں کےلئے شہریت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔