Friday, 26 April 2024, 07:22:03 am
وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر میں سربرنیکا جیسے قتل عام کے خدشہ کا اظہار
July 11, 2020

وزیراعظم عمران خان نے 25سال قبل سربرینکا میں بوسنیا کے مسلمانوں کے قتل عام کی تلخ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس سانحے کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس قسم کی نسل کشی کا واقعہ نہ دہرایا جائے۔

انہوں نے آج سربرینیکا کے قتل عام نے 25سال مکمل ہونے کے موقع پر قومی اور عالمی برادری سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ واقعہ انہیں آج بھی یاد ہے اور اس کا ہم سب کو صدمہ ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ آج بھی اس واقعے پر افسردہ اور حیران ہیںکہ عالمی برادری کے سامنے ایسا واقعہ کیسے رونما ہوگیا۔عمران خان نے کہا کہ ہردردمنددل رکھنے والا شخص اس بات پر حیران اور افسردہ تھا کہ ایسے محفوظ علاقے میں یہ واقعہ کیسے رونما ہوگیا جہاں اقوام متحدہ کے امن مشن کے فوجی تعینات تھے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قتل عام کے اس واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے واقعات دوبارہ ہرگز رونما نہ ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے اسی لاکھ کشمیریوں کو محصور کررکھا ہے اور ہم سب کو خدشہ ہے کہ وہاں بھی قتل عام کا ایسا واقعہ دہرایا جاسکتا ہے۔انہوں نے پاکستان کے عوام کی جانب سے بوسنیا کے عوام کو نیک خواہشات کا پیغام دیا۔1995 میں دس اور گیارہ جولائی کو بوسنیا کی سرب فوج نے اقوام متحدہ کی جانب سے محفوظ قرار دیئے جانے والے علاقے میں اقوام متحدہ کے امن مشنوں کی موجودگی کے باوجود حملہ کرکے بوسنیا کے آٹھ ہزار مسلمانوں کو شہید کردیا گیا تھا۔مسلمانوں کے قتل عام کے علاوہ، بیس ہزار سے زائد شہریوں کو علاقے سے بے دخل کردیا تھا۔قتل عام کے اس واقعے کو دوسری جنگ عظم کے بعد یورپ میں قتل عام کا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔

Error
Whoops, looks like something went wrong.