میں پوری قوم اور عالمِ اسلام کو عید الفطر پر دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ خوشی کا یہ دن ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں، عبادات اور تقویٰ کے سفر کے بعد نصیب ہوتا ہے۔ عیدالفطر اللہ تعالیٰ کا انعام ہے جو اللہ نے ہمیں روزے کی مشقت پر عطا کیا ہے۔رمضان المبارک میں ہم قربِ الہی حاصل کرنے، اپنے کردار کو سنوارنے اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مہینہ ہمیں صبر، برداشت، عبادت اور غریبوں کی مدد کا درس دیتا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم رمضان المبارک میں حاصل کردہ اس تربیت کو اپنی روزمرہ زندگی میں نافذ کریں اور اپنی عملی زندگی میں بھی اخلاص، ایمانداری اور محبت کے جذبات کو برقرار رکھیں۔عیدالفطر کے موقع پر ہمیں اپنے ان بہن بھائیوں کو یاد رکھنا چاہیے جو معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ اصل خوشی دوسروں کے ساتھ اپنی خوشیاں بانٹنے میں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ زکوة، صدقات اور فطرانہ بڑھ چڑھ کر ادا کریں تاکہ کوئی بھی ضرورت مند عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔یہ دن ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا بھی درس دیتا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینا ہے تاکہ ہمارا ملک ایک مضبوط اور خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے۔ اس موقع پر میں اہل مقبوضہ جموں و کشمیر کیلئے بھی دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد آزادی کے ساتھ عید نصیب فرمائے۔میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے روزے اور عبادات قبول فرمائے اور پاکستان کو امن اور خوشحالی کی راہ پر ڈال دے۔ آمین!
وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کا عید الفطر 1446ھ کے موقع پر قوم کے نام پیغامعید الفطر کے بابرکت موقع پر میں پوری پاکستانی قوم کو دل کی گہرائیوں سے عیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ دن ہمیں خوشی، شکرگزاری، اخوت اور ہمدردی کا درس دیتا ہے۔ رمضان المبارک میں تقویٰ ، صبر اور قربانی کی جو تربیت ہمیں ملی، ہمیں چاہیے کہ اسے اپنی زندگیوں میں رمضان کے بعد بھی جاری رکھیں اور اسلامی اصولوں پر کاربند رہیں۔آج پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے خطرات لاحق ہیں۔ ہمیں ہر قسم کی انتہا پسندی، نفرت اور فرقہ واریت سے بچنا ہوگا۔ ملک کی سالمیت اور استحکام کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا اور کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینا۔معیشت، معاشرت اور قومی یکجہتی کو مستحکم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ حکومت پاکستان اس وقت ملک کی اقتصادی بحالی، امن و امان کے قیام اور سماجی استحکام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم متحد ہو کر اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں۔پاکستان دہشت گردوں کے خلاف ایک جنگ سے گزر رہا ہے اور ہماری پاک فوج کے افسران اور جوان اس ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ آج کے دن ہم ان تمام شہدا کی بلندی درجات کے لیے دعاگو ہیں۔اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔آج کے دن ہم جعفر ایکسپریس کے سانحے کے شہیدوں کے لئے بھی دعاگو ہیں کہ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ اور ان کے پسماندگان کے غم برابر کے شریک ہیں۔ہمیں اپنے ان مظلوم بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو ظلم و بربریت کا شکار ہیں، خاص طور پر فلسطین اور بھارتی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام جو آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے اور رہے گا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور ان بے گناہ مسلمانوں کی داد رسی کرے۔میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عید کی خوشیوں میں اپنے کمزور اور ضرورت مند بہن بھائیوں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو شریک کریں، ان کی مدد کریں اور ایک فلاحی معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس بابرکت دن کے حقیقی پیغام کو سمجھنے اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
شہبازشریف نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ فلسطین اور بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر کے اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو یاد رکھیں جو آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔انہوں نے ان کے لئے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے اور نہتے مسلمانوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے فوری مداخلت کرے۔