وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح طور پر کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے آج قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کو ہرگزبرداشت نہیں کیا جائیگااور وفاقی حکومت اس ناسور سے نمٹنے کیلئے صوبوں کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اور کوششیں جاری ہیں۔
وزیرقانون نے ایک اور توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی منڈی میں ان کی قیمتوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آئندہ پندرہ روز میں سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں پینتالیس ارب روپے کا بوجھ برداشت کریگی۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر عطاء اللہ تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور ملکی معیشت کے بارے میں عالمی مالیاتی اداروں اور جرائد کی طرف سے مثبت رپورٹس آ رہی ہیں۔
بعد میں سپیکر نے صدارتی خطاب کے موقع پر سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرنے اور ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے پر جمشید احمد دستی اور محمد اقبال خان کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کر دی۔
ایوان کا اجلاس اب پیر کی شام پانچ بجے ہوگا۔