پاکستان اور بھارت نے کرتارپور راہداری کو مکمل فعال بنانے کےلئے تیزی سے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق رائے آج واہگہ اٹاری بارڈر پر دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان ملاقات میں ہوا۔
فریقین نے راہداری کے بارے میں مجوزہ معاہدے کی مختلف جزیات اور شقوں پر تفصیلی اور تعمیری تبادلہ خیال کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ،جنہوں نے مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کی، صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان اور بھارت نے کرتارپور راہداری کھولنے کا طریقہ کار طے کرنے کےلئے آج واہگہ اٹاری سرحد پر مذاکرات کئے جس کا مقصد دونوں ملکوں کی سکھ برادری کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
جنوبی ایشیا اور سارک امور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد فیصل نے جو مذاکرات میں پاکستانی وفد کی سربراہی کررہے تھے کہا کہ پاکستان تعمیری بات چیت اور لچک کا مظاہرہ کرنے کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
مذاکرات کا مقصد اس سال دسمبر میں بابا گورونانک کے550 ویں جنم دن کے سلسلے میں پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب اور بھارت میں گوردوارہ بابا نانک کے درمیان راہداری کھولنے کے حوالے سے طریقہ کار طے کرنا ہے۔
اٹاری جانے سے پہلے واہگہ بارڈر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یہ اقدام کشیدگی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا حصہ ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام سے نہ صرف خصوصاً بھارت کے سکھوں کو سہولت میسر آئے گی بلکہ موجودہ صورتحال میں کشیدگی کو تعاون ، عداوت کو امن اور دشمنی کو دوستی میں تبدیل کرنے میں درست سمت میں پیشرفت ہوگی۔