مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کو محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے5اگست سے نافذ کرفیو اور دیگرپابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک اوردیگر ملحقہ علاقوں کے داخلی اور خارجی راستے اوراہم شاہراہوں ایم اے روڈ اور ریزیڈنسی روڈ کو بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے خار دار تاریں بچھا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے سخت پابندیوں کے باعث ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کرفیو پاس رکھنے والے افراد کو بھی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے ۔سڑکیں بند ہونے کے باعث ایمبسولینسوں کو بھی آگے جانے نہیں دیا جارہا ۔
شہر میں پولیس اتوار کے صبح سے گشت کے دوران لائوڈ سپیکرز کے ذریعے شہریوں کو خبردار کر رہی ہے کہ کوئی اپنے گھروں سے نہ نکلے ورنہ انکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
تاہم لوگوں نے کرفیو اور دیگر پابندیاں توڑتے ہوئے سرینگر کے علاقے آبی گذر سے ایک جلوس نکالا۔
فرانس کی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے کہاہے کہ گزشتہ روز نکالے گئے کم سے کم دو جلوسوں کے شرکاء کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ۔ پولیس نے عزاداروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ۔
نیوز ایجنسی نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہاہے کہ محرم کے چھ اور جلوس بھی نکالے گئے جن میں شامل عزاداروںکو پولیس نے حراست لے لیا۔
ادھرکشمیرمیں مسلسل36ویں دن بھی معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے اور تمام بازار بند اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی ۔ وادی کشمیرمیں 5اگست کے بعد سے انٹرنیٹ ، موبائیل فون اورٹیلی فون مسلسل معطل ہیں اور کیبل ٹی وی چینلز بند ہیں جس کے باعث وادی کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے ۔
کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے اورہسپتالوں میں ادویات ختم ہو چکی ہیں۔