بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ وادی میں نوآبادیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد تیز کرنے پر بھارت کی شدید مذمت کی ہے۔
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا جبری قبضہ 1947میں سرینگر پر حملے سے شروع ہوا تھاجس کے نتیجے میں مقامی آبادی کو مسلسل استحصال اور مظالم کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کامقصد غیر کشمیری ہندوئوں کو آباد کرکے مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنااور فوجی تسلط کے تحت علاقے کے قدرتی وسائل کا استحصال کرنا ہے۔
ادھر قابض فوج نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آج مسلسل دوسرے روز بھی بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں انہوں نے لوگوں کو ہراساں کیا اور ڈرایا دھمکایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے راجوری میں مختلف مقامات پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ظالمانہ قانون کے تحت چھاپے بھی مارے۔
دوسری جانب مقبوضہ جموںو کشمیر کے شیوسینا یونٹ نے لیفٹیننٹ گورنر راج کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیاہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی شیوسینا کے سربرا ہ منیش سا ہنی نے جموں میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں اقتدار کے دہرے نظام سے جموں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
منیش سا ہنی نے پچھلے ویڈیو انٹرویو میں مودی انتظامیہ کی جانب سے آرٹیکل370 کی منسوخی کو غلط فیصلہ قرار دیا۔