مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر میں سینکڑوں افراد نے کرفیو اور دوسری پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے بھارت کے غیرقانونی تسلط اور مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔صورہ کے علاقے میں گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد سخت کرفیو اور دوسری پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقریبا ً ایک ہزار افراد نے مظاہرے میں شرکت کی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے چھروں والی بندوق اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں قابض فوج کی وحشیانہ کارروائی میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔قابض انتظامیہ نے جمعہ کو لوگوں کو بھارت کے کشمیر مخالف اقدامات اور جموں وکشمیر پرغیرقانونی قبضے کے خلاف SONAWAR میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ سے روکنے کیلئے کرفیو اور دوسری پابندی مزید سخت کردیں ۔مارچ کی اپیل مزاحمتی رہنمائوں نے سری نگراور وادی کشمیر کے دوسرے حصوں میں لگائے گئے پوسٹروں کے ذریعے تھی ۔مارچ کا مقصد مقبوضہ علاقے آباد کاری کے ذریعے کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کی بھارتی کوششوں کے خلاف مزاحمت کرنا بھی تھا۔سخت کرفیو اور دوسری پابندیوں کے باعث سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کشمیر اور پیرپنجال وادی کی کئی مساجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوسکی۔