نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے عالمی برادری پرزوردیاہے کہ وہ ہندوتواسے متاثرہ انتہاپسندوں سمیت تمام دہشتگردوں سے بلاامتیازنمٹے۔
انہوں نے آج (جمعہ) کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اٹھہترویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیاکہ انتہاپسندوں اورفسطائی گروپوں نے بھارتی مسلمانوں اورعیسائیوں کے لئے نسل کشی کے خطرات پیداکئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ ترقی کادارومدارامن پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان امن کی کنجی ہے ۔ تنازعہ جموں وکشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرسب سے پراناحل طلب مسئلہ ہے۔
انہوں نے افسوس کااظہارکیاکہ بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد سے انحراف کیاہے جن میں تنازعہ جموں وکشمیرکواقوام متحدہ کی زیرنگرانی کشمیریوں کواستصواب رائے کا حق دینے کے ذریعے اس تنازعے کے حتمی طورپرحل کامطالبہ کیاگیاہے۔
وزیراعظم نے افغانستان میں امن کوپاکستان کے لئے سٹریٹجک ضرورت قراردیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان میں اورافغانستان سے ہرقسم کی دہشتگردی سے نمٹناہے ۔ پاکستان افغانستان سے ٹی ٹی پی، داعش اوردیگرگروپوں کی طرف سے اسکے خلاف سرحدپاردہشتگردی کی مذمت کرتاہے۔
اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں نگران وزیراعظم نے کہاکہ امریکہ میں نائن الیون حملوں کے بعد دنیابھرمیں اسلام وفوبیاتیزی سے پھیلا جس کااظہارمسلمانوں کو بدنام کرنے اوران کے مقدس مقامات اورنشانیوں پرحملوں سے ہوتا ہے جس طرح حال ہی میں قرآن پاک کو سرعام نذرآتش کیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ روا ں سال کے آغاز میں انسانی حقوق کونسل نے پاکستان کی طر ف سے پیش کی گئی اوآئی سی کی ایک قرارداد منظور کی جس میں قرآن پاک کونذرآتش کرنے اوراسی طرح کی اشتعال انگیزکارروائیوں کے خلاف قانون سازی پرزوردیاگیاہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اوراوآئی سی کے رکن ممالک خصوصی نمائندے کی تقرری ،اسلام وفوبیا سے متعلق ڈیٹاسنٹر کے قیام ،متاثرین کو قانونی امداد کی فراہمی اوراسلام وفوبیا کے جرائم پر سزا دینے کے لئے احتساب کے عمل سمیت اس رجحان کی روک تھام کے لئے مزیداقدامات تجویز کریںگے۔