مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے مذہبی سکالر اور جماعت اسلامی کے کارکن مشتاق احمد ویری کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کی مذمت کی ہے ۔سری نگر میں ایک بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہاکہ قابض حکام حقیقی امنگوں اورحق خودارادیت کیلئے سیاسی آواز کو دبانے اور کشمیریوں کوجھکنے پرمجبور کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔اشرف صحرائی نے ایک بیان میں کہاکہ ایسی غیرجمہوری کارروائی کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے ان کے جذبے کو کمزور نہیں کرسکتی ۔
ادھر مقبوضہ وادی کی متعدد مساجد میں ایک قرارداد پڑھ کر سنائی گئی جس میں قومی تحقیقاتی ادارے کی طرف سے میرواعظ عمر فاروق کوہراساں کئے جانے اور سماجی ومذہبی تنظیموں کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی مذمت کی گئی ۔سری نگر میں متحدہ مجلس علماء کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیاکہ قرارداد میں میرواعظ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ رہنے کا عزم ظاہرکیاگیا ہے ۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے صاحبزادے نسیم گیلانی کو جعلی مقدمے میں نئی دہلی میں اپنے صدر دفتر میں طلب کیا ہے۔
سری نگر کی زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر نسیم گیلانی کو یہ نوٹس ایک ایسے موقع پر جاری کیاگیا جب ایک ہفتے پہلے بھارتی قومی تحقیقاتی ادارے نے انھیں فنڈنگ کے جعلی مقدمے میں نئی دہلی طلب کیا۔