آج جدید اردو غزل کے بنیاد ساز شاعر ناصر کاظمی ( 1925 تا 1972) کی برسی ہے ۔
ناصر کاظمی کا اصل نام سید ناصر رضا کاظمی تھا ۔ انبالہ میں پیدا ہوئے ۔ دسویں کا امتحان مسلم ہائی اسکول انبالہ سے پاس کیا ۔ بی۔اے کے لئے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا لیکن تقسیمِ ہند کے ہنگاموں میں ان کو تعلیم چھوڑنی پڑی ۔
قیامِ پاکستان کے بعد ناصر کاظمی نے پہلے کچھ عرصہ محکمہ بہبود اور پھر محکمہ زراعت میں نوکری کیں ۔ بعد ازاں ریڈیو پاکستان میں ملازم ہوگئے اور باقی زندگی اسی سے وابستہ رہے ۔
ناصر کاظمی کا پہلا مجموعہ کلام 'برگ نے' تھا ۔ اس کے بعد دو مجموعے 'دیوان' اور 'پہلی بارش' شائع ہوئے ۔ 'خوابِ نشاط' ان کی نظموں کا مجموعہ ہے ۔
شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ اک اچھے نثر نگار بھی تھے۔ ریڈیو کی ملازمت کے دوران انہوں نے کلاسیکی اردو شاعروں (میر تقی میر ، نظیر ، ولی ، انشا وغیرہ) کے خاکے لکھے جو بہت مقبول ہوئے ۔
ناصر کاظمی 2 مارچ 1972 کے دن لاہور میں وفات پاگئے ۔ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔