Friday, 29 March 2024, 02:47:52 pm
وزیراعظم کا پاک،سعودیہ اقتصادی تعلقات کی مضبوطی کیلئے نجی شعبے کو شامل کرنے پر زور
October 25, 2021

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے کیلئے دونوں ممالک کے نجی شعبے کی خدمات حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

آج(پیر) ریاض میں سعودی پاکستان سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے امید ظاہر کی۔ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو دوطرفہ قریبی اور پرجوش باہمی تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ پاکستان 22 کروڑ آبادی کی ایک مضبوط اور بڑی منڈی کے علاوہ ابھرتے ہوئے متوسط طبقے کا حامل ملک ہے۔انہوں نے پاکستانی حکومت کی آزادانہ اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو مضبوط بنانے کے لئے ایک سازگار ماحول کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے پاکستان خطے کے ممالک کو جدید خطوط پر مربوط کر کے خطے میں تجارت کیلئے امتیازی مواقع فراہم کرتا ہے۔اس مقصد کے حصول کے لئے وزیراعظم نے پاکستان کی حکمت عملی میں جیو۔پالیٹکس سے جیو۔اکنامکس کی تاریخی تبدیلی کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور بھارت کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کا تنازعہ پرامن طور پر حل ہو جائے تو اس سے خطے میں اقتصادی ترقی کے مزید مواقع پیدا ہونگے۔سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سعودی عرب اور خادم حرمین شریفین سے گہری عقیدت رکھتے ہیں اور ہرمشکل صورتحال میں پاکستان کی مدد کرنے پر ان کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی خطرے کے پیش نظر پاکستان اپنے دیرینہ دوست کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی حکمت عملی کو جیو پالیٹکس سے جیو اکنامکس میں تبدیل کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔توانائی کے وزیر حماد اظہر نے توانائی، زراعت، افزائش حیوانات اور دیگر شعبوں میں بے پناہ مواقع کے بارے میں بات کی۔اپنے اہم خطاب میں سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے وزیر انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفلیح نے بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے ان تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔