وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ افغانستان اس وقت تاریخ کے دوراہے پرکھڑا ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ جنگ زدہ ملک میں امن اوراستحکام کے حصول کے لئے اس کے عوام کی مدد کے لئے آگے آئے۔سی این این کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ تاریخ شاہد ہے کہ افغانستان کے عوام نے کبھی کسی کٹھ پتلی حکومت کی حمایت نہیں کی اس لئے اس ملک کو باہر سے کنٹرول حاصل نہیں کیاجاسکتا۔افغانستان کی صورتحال کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگرطالبان عالمی برادری سے کئے گئے وعدے پورے کریں اور تمام دھڑوں کی شمولیت کے ساتھ جامع حکومت کی تشکیل ممکن بنائیں تو پھر افغانستان میں چالیس سالہ جنگ کے بعدامن واپس آسکتاہے۔وزیراعظم نے کہاکہ اگرحالات نے غلط رخ اختیار کیا توبدامنی پیدا ہوگی ، شدید ترین انسانی بحران جنم لے گا ،بڑی تعداد میں پنا ہ گزینوں کامسئلہ سراٹھائے گا اورغیرمستحکم افغانستان میں دہشت گردی کاخطرہ پھرجنم لے سکتاہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے مستقبل کے حالات کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی تاہم طالبان نے چاہتے ہیں کہ دنیا انہیں تسلیم کرے اور وہ خواتین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے خواہاں ہیں۔عمران خان نے کہاکہ ہم امریکہ کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں اور ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ ہمیں کرائے کی بندوق کے طورپراستعمال کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ سب سے بڑامسئلہ پناہ گزینوں کاہے اور پاکستان میں پہلے ہی تیس لاکھ پناہ گزین موجود ہیں اور ہماری دوسری بڑی تشویش دہشت گردی ہے کیونکہ افغانستان میں دہشتگردوں کے تین گروپ ہیں داعش ،پاکستانی طالبان اوربلوچ دہشت گردجوپاکستان پرحملوں کے لئے افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرافغانستان میں انتشارپھیلااوروہاں استحکام نہ ہواتو یہ دونوں بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہوگا۔