Saturday, 20 April 2024, 03:58:46 am
دوہزار بیس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی نمایاں کامیابیاں
December 31, 2020

دوہزار بیس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی نمایاں کامیابیاں

پاکستان امن واستحکام کا داعی :

(١)۔ افغان امن عمل کا سرخیل:۔خطے میں اجتماعیت کے حامل اور خوشحال مستقبل کے لئے امن کے حصول کی کاوشیں کی گئیں۔ اس مقصد کے لئے :۔

٭ فروری 2020 میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں سہولت کاری کی گئی ۔

٭ ستمبر2020 میں بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہوا ۔

٭ دسمبر2020 میں دوہا میں افغان فریقین میں قواعد وضوابط سے متعلق معاہدہ ہوا۔

٭ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کا اولین دورہ کیا اور جامع دوطرفہ شراکت داری کے لئے مشترکہ وژن کی بنیاد رکھی۔

(٢)۔ معاشی سفارت کاری کے لئے نئے امکانات کی تلاش اور ان میں وسعت:

٭ افریقہ سے روابط بڑھانے کی پالیسی کے تحت تاریخ میں پہلی بار پاکستان افریقہ تجارتی ترقی کانفرنس کا نیروبی میں انعقاد ہوا۔

٭ وزیرخارجہ نے دنیا بھر میں پاکستان کے سفارتخانوں میں سے ہر ایک کی سمت اور اہداف کے حصول کا تعین کیا تاکہ معاشی سفارتکاری کے محاذ پر بھرپور کامیابیاں حاصل کی جاسکیں۔

٭ وزیر خارجہ نے کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر قومی مقاصد کے حصول کا تعین کیا اور سرکاری ونجی شعبے میں قریبی تعلقات کار کی بنیاد رکھی تاکہ معاشی سفارتکاری کے اثرات کو بڑھایا جاسکے (پی بی سی/ کراچی میں ایف پی سی سی آئی/ آئی بی اے کا دورہ ۔)

٭ وزیراعظم عمران خان نے عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو۔ای۔ایف)کے ڈیووس میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی اور ورچوئل کنٹری سٹرٹیجی ڈائیلاگ میں شریک ہوئے۔ انہوں نے معاشی استحکام اور خوشحالی کے لئے پاکستان کے ایجنڈا کا تعین کیا۔

(٣)۔ایک بہتر دنیا کے قیام کے لئے تخلیقی حل پیش کئے گئے:

٭ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے استصواب رائے کے حق سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کی اور نوآبادیاتی، غیرملکی اور بیرونی قبضے کا نشانہ بننے والے عوام کے استصواب رائے کے حق کا اعادہ کیا۔

٭ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کے اشتراک سے پیش ہونے والی قرارداد منظور کی جس میں مقدس علامات وشخصیات کا احترام کرنے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان مکالمے کے فروغ کی حمایت کی گئی۔

(٤)پرامن پاکستان کا عالمی اعتراف:

٭ اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور فرانس نے پاکستان کے لئے اپنے سفری ہدایت ناموں پر نظرثانی کی۔

(٥) بھارتی ریاستی دہشت گردی اور جھوٹی اطلاعات پھیلانے کے ایجنڈے کو بے نقاب کیاگیا۔

عالمی ایجنڈے کی تشکیل کے لئے پاکستان کی کاوشیں:

(1)۔ یقینی بنایا گیا کہ علاقائی، عالمی اور دوطرفہ ہر فورم پر مسئلہ کشمیر ایجنڈے اور ملاقات میں شامل ہو۔

(2) اسلاموفوبیا کا مقابلہ: 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کی تجویز ہر فورم پر پیش کی گئی

(3) کشمیر اور فلسطین کے عوام کے ناقابل تنسیخ استصواب رائے کے حق کی بھرپور حمایت اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اصولی فیصلہ ۔

(4)۔ سب سے بڑھ کر وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پچھترویں اجلاس سے خطاب میں جامعیت سے اسے بیان کیا ۔

(5)۔ پاکستان کو اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل (ایکوساک)کا متفقہ طورپر صدرمنتخب کرلیاگیا جو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے بعد اقوام متحدہ کا تیسرا مرکزی ادارہ ہے۔

(6) پاکستان ایشیاپسیفک خطے میں پانچ امیدواروں میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا دوبارہ رکن منتخب ہوا۔

(7) او۔آئی۔سی کے ساتھ پاکستان کی وابستگی کے اظہار اور قیام امن میں اس کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کو وزرا خارجہ کونسل کے 2021میں اڑتالیسیویں اجلاس کی میزبانی کے لئے منتخب کیاگیا۔

(8) وزیرخارجہ نے عالمی سطح پر سوچ بچار کرنے والے رہنماوں سے رابطوں کو استوار کیا، وزیرخارجہ نے دنیا بھر میں متعلقہ فریقین سے رابطوں کے ذریعے اثر ونفوذ اور رسائی کو بڑھایا۔

(9) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور کثیرالقومیت کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

(10)۔کورونا کے باوجود پاکستان غیرملکی شخصیات کی آمد کا کلیدی مقام رہا۔ پاکستان کا دورہ کرنے والی معزز شخصیات میں ۔

٭ ترکی کے صدر

٭ ابوظبی کے ولی عہدہ

٭ بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین

٭ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل

٭ افغانستان میں قومی مفاہمت کی اعلی کونسل کے چئیرمین

٭ افغانستا ن کے وولیسی جرگہ کے سپیکر

٭ چین سٹیٹ قونصلر اینڈ وزیر دفاع

٭ انٹر پارلیمنٹری یونین کے صدر

٭ وزیر خارجہ ایران

(11)۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی روایتی اور ڈیجیٹل سفارتکاری کے ایجنڈا کو برقرار رکھا اور اس ضمن میں درج ذیل ممالک کے دورے کئے ۔

٭ ایران

٭ سعودی عرب

٭ امریکہ

٭ قطر

٭ متحدہ عرب امارات (یو۔اے۔ای)

٭ نائیجر

٭ ماسکو

٭ مزید برآں صدر پاکستان اور وزیر خارجہ ان اولین غیرملکی شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے کورونا کی صورتحال بہتر ہونے پر چین کا دورہ کیا تاکہ چین کی حمایت اور اس کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیاجائے اور گہری آزمودہ کار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری کو مزید تقویت دیتے ہوئے اس ضمن میں عزم کا اعادہ کیاجائے۔

٭ برادرانہ تعلقات کو مزیدمستحکم بنانے کے لئے وزیراعظم عمران خان کے ملائیشیا اور قطر کے دورے ۔

٭ یورپی یونین پاکستان سٹرٹیجک ڈائیلاگ اور ٹی آر ٹی ورلڈ فورم میں ترک اور فن لینڈ کے وزراخارجہ کے ساتھ مذاکرات سمیت بہت سارے ڈیجیٹل اجلاسوں میں شرکت کی گئی۔

وزیر خارجہ کے وژن کی روشنی میں پاکستان عوامی اور ڈیجیٹل سفارتکاری کے نئے دور میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔

(1) ڈیجیٹل تعاون تنظیموں میں شمولیت سے پاکستان کو ڈیجیٹل رابطوں کے نئے دور میں داخل کیاگیا تاکہ ایک بانی رکن کے طورپر ملٹی لیٹرل ڈیجیٹل ڈپلومیسی کے محاذ پر آگے بڑھا جاسکے۔

(2) ہم خیال ممالک کے ساتھ دوطرفہ عوامی سفارتکاری کے تبادلے کے لئے روابط کا قیام عمل میں لایاگیا۔ اس ضمن میں اولین رابطہ پاکستان اور ترکی کے درمیان شروع کیاگیا۔

(3) سابق سفارتکاروں اور صنعتی نامور شخصیات پر مشتمل عوامی سفارت کاری کا ایک خاص مشاورتی گروپ تشکیل دیاگیا تاکہ پبلک پالیسی پر خاص طورپر توجہ مرکوز کی جائے۔ پبلک ڈپلومیسی کے لئے خاص طورپر ایک مشیر کا تقرر عمل میں لایاگیا۔

(4) پاکستان کے ممتازترین ڈیجیٹل سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ڈیجیٹل ڈپلومیسی گروپ تشکیل دیاگیا۔

(5) سفارت خانوں اور سفراکے ذریعے ڈیجیٹل ڈپلومیسی کے لئے ایک نئے ایجنڈے کے ساتھ وزارت خارجہ میں ڈیجیٹل فورم تشکیل دیاگیا جبکہ ڈیجیٹل صلاحیت سے لیس جدید ترین دیجیٹل بریفنگ روم کا قیام عمل میں لایاگیا۔

(6) ایک ایپ تشکیل دی گئی جس کے ذریعے وزیر خارجہ کو دفتر خارجہ کے ہیڈکوآرٹرز اور پوری دنیا میں 117 سفارت خانوں کے ساتھ منسلک کیاگیا تاکہ فوری رابطے استوار ہوں اور اس مشکل گھڑی (کوویڈ19)میں فوری طورپر شفاف کمیونیکیشن کی نئی راہیں ہموار ہوں۔

پاکستان کے انسانیت کے حوالے سے خصوصی اقدام:۔

(1) دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں نے بیرون ملک پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے ملک کی تاریخ میں سب سے بڑے آپریشن میں بے مثال کردار ادا کیا اور اس عمل کے ذریعے70 ممالک میں کورونا صورتحال کی وجہ سے پھنس جانے والے دولاکھ بیس ہزار سے زائدپاکستانیوں کو وطن واپس لایاگیا۔ مزید برآں ان پھنس جانے والے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی تک ان کی رہائش، دیکھ بھال، حفاظت اور خوراک کا بیرون ملک سفارت خانوں نے انتظام کیا۔

(2) دفتر خارجہ نے چوبیس گھنٹے فعال کرائسیس مینجمنٹ یونٹ قائم کیا۔ یہ یونٹ خاص طورپر بیرون ملک پھنس جانے والے پاکستانیوں کی واپسی اور ان کی مدد کے مقصد کے لئے تشکیل دیاگیا تھا۔

(3)پاکستان نے کورونا وبا سے متاثر ہونے والی ترقی پزیر معیشتوں کی مدد کے لئے قرض میں ریلیف کے اقدام میں قائدانہ کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف، جی 20 اور عالمی بنک نے ریلیف فراہم کیا۔

(4) عالمی فورمز پر پاکستان نے کورونا وبا سے بچاو کے لئے اپنے تجربات سے دنیا کو آگاہ کیا جس میں ایس سی او، سارک اور اوآئی سی شامل ہیں۔

(5) کورونا وبا کے دوران پاکستان نے دنیا بھر میں انسانی ہمدردی اور خدمت کی بنیاد پر متعدد اقدامات اٹھائے۔ اس ضمن میں پاکستان نے امریکہ اور شام کو طبی مدد فراہم کی۔ نائیجر میں سیلاب متاثرین اور لبنان میں دھماکے سے متاثرین کی امداد کے لئے سامان بھجوایاگیا۔

(6) وژن ایف او کے تحت وزیر خارجہ آنرز فہرست جاری کی گئی۔ اس کا مقصد بیرون ملک مقیم ان پاکستانیوں کی پزیرائی کرنا تھا جنہوں نے اپنے میزبان ممالک میں نمایاں کامیابیاں اور مثبت کاوشوں سے نام کمایا۔ رواں سال اگست دوہزار بیس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خاص طورپر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پزیرائی کی جنہوں نے کورونا وبا کے دوران بیرون ملک اپنے اپنے قیام کے ملکوں میں کارہائے نمایاں انجام دئیے اور مقامی آبادیوں کی مدد میں غیرمعمولی کاوشوں کا مظاہرہ کیا۔

(7) اقوام متحدہ کے امن دستوں میں پاکستان دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے۔

(8) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یواین ایچ سی آر)کے اشتراک سے پاکستان میں افغان مہاجرین کے چالیس سال کے عنوان سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔

(9) کورونا وبا کے علاج کے لئے مناسب قیمت پر بہترین اور موثر ویکیسین کے حصول کے لئے اس وقت پاکستان مختلف ذرائع سے بات چیت میں مصروف عمل ہے۔

(10)پاکستان نے کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کو ہمیشہ دنیا بھر کے فورمز پر اولیت دی ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کمشن،او۔آئی۔ سی، انٹرنیشنل پارلیمانی یونین (آئی۔پی۔یو) سمیت تمام اہم فورمز پر اس ضمن میں آواز بلند کی ہے۔ اس ضمن میں ؛۔

٭ پاکستان کی کوششوں کی وجہ سے5 اگست 2019 سے پچپن سال کے وقفے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین مرتبہ جموں وکشمیر کے تنازعے پر غور کیاگیا۔

٭ پاکستان کے تقاضے پر اگست دوہزار انیس کے بعد سے جموں وکشمیر کے اوآئی سی کے رابطہ گروپ کے تین مرتبہ اجلاس منعقد ہوئے۔

٭ نیامے ڈیکلریشن میں او۔ آئی۔ سی نے جموں وکشمیر پر اصولی اور دوٹوک موقف کا واضح اظہار کیا۔

٭ انسانی حقوق گروپ اور عالمی رہنماوں نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی سطح پر متفقہ طورپر مذمت کی ۔

٭ برطانیہ کے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بارہ رکنی پارلیمانی وفد نے پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کا دورہ کیا۔

٭ امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی نے بھارتی وزیر خارجہ کو خط میں غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔

٭ پرتگال کی پارلیمنٹ میں غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی بحران پر قرارداد پیش کی گئی۔

 

 

 

 

Error
Whoops, looks like something went wrong.