سیاسی تجزیہ کاروں نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے قوم سے خطاب پرکڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور شہریت کے متنازع قانون کی توثیق کا جواز پیش کیا۔
بعض تجزیہ کاروں نے مودی کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریر سے مقبوضہ کشمیر میں غم و غصہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
نقادوں نے مودی کے دعووں کو حقائق سے پردہ پوشی اورایک ایسے موقع پر ہندوتوا کاایجنڈا آگے بڑھانے کی مذموم کوشش قرار دیا جب بھارت کو کشمیری عوام کی مشکلات کم کرنے اور بھارت اور مقبوضہ میں بڑے معاشی اور صحت کے بحرانوں پر قابو پانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
دادری میں واقع Shiv Nadar یونیورسٹی کے پروفیسر صدیق واحد نے ایک عرب اخبار کو بتایا کہ افسوس کی بات ہے کہ مودی حقائق جھٹلا رہے ہیں اور ہم سے بھی یہ توقع کی جاتی ہے کہ حقیقت کو جھٹلانے کے اس عمل کے عادی ہوجائیں۔
ارمیلیش نے جوکہ دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک تجزیہ کار اورکالم نگار ہیں کہا کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مودی کے اقدامات نے ملک کی جمہوری ساکھ کو مجروح کیا۔