Thursday, 28 March 2024, 03:22:01 pm
عوامی جمہوریہ چین میری نظر میں
January 29, 2019

تحریر و تحقیق

تصور زمان بابر

میرے رسول ۖ ہادی برحق سید نا حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ ۖ کا ارشاد مبارک ہے کہ '' علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین تک کیوں نہ جانا پڑے '' دور نبوت ۖ میں یوں تو کئی دور اُفتادہ علاقے تھے جہاں تک رسائی آسان نہ تھی مگر محبوب خُدا ،محمدِ عربی ۖ نے چین تک کی رسائی کا حکم دے کر اِس علاقہ کی اہمیت واضح کر دی چنانچہ دِل میں ایک لگن سی تھی کہ چین کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سمجھا جائے دُنیائے ابلاغ سے وابستگی کے باعث اچانک چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے ارباب اختیار نے بین الاقوامی سطح پر ابلاغ سے وابستہ شخصیات کو عوامی جمہوریہ چین کا گیارہ روزہ دورہ کرانے کا اہتمام کیا وطن عزیز پاکستان سے راقم الحروف (تصور زمان بابر) کا انتخاب ہوا اِس اہم دورہ کا مقصد مختلف ممالک کے قلمکاروں اور صدا کاروں کو شاہراہ ریشم سے جڑی ثقافتوں اور ترقی کی راہ پر گامزن اقوام کی جدوجہد خاص سے آگاہ کرنا تھا راقم الحروف چونکہ ایک براڈ کاسٹر اینکر اور نمائندہ ابلاغ ہونے کے ناتے اِس عزم نو کو لے کر اِس قافلہ کا حصہ بنا کر عوامی جمہوریہ چین کو قریب سے دیکھ کر اپنے تحقیقی سفر سے اقوام عالم کو روشناس کراسکے اس لئے اِس تمام تر سفر میں علم و تحقیق کا جذبہ کار فرما رہا پانچ جنوری 2019ء کو اِسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے چائنہ سدرن ائیر لائنز کے ذریعہ اُرمچی اور پھر وہاں سے عوامی جمہوریہ چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچے اِس قافلہ میں پاکستان ترکی مصر سری لنکا بنگلہ دیش اور افغانستان کے مندوبین شامل تھے اس بارہ رُکنی وفد میں پاکستان سے صرف راقم الحروف کا انتخاب کیا گیا جو میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے جونہی ہم لوگ بیجنگ پہنچے وہاں کمیونسٹ پارٹی کے شعبہ نشرو اشاعت و تعلقات عامہ کے وائس منسٹر مسٹر Mr Jiang Tianguo نے وفد کے ارکان کا پُرتپاک استقبال کیا خاص طور پر اُنہوں نے راقم الحروف سے مصافحہ اور معانقہ کرتے ہوئے خاصی دیر ہاتھ تھامے فرمایا کہ پاکستان تو ہمارا جگری یار ہے اُنہوں نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے چند پُر مغز جُملوں میں ارکان وفد کو اپنا گرویدہ کر لیا فرمایا '' ہمارے نزدیک دُنیا ایک خاندان کی مانند ہے اور ہم بھی اُس خاندان کا حصہ ہیں اُنہوں نے کہا کہ چین میں رقبہ کی کمی ہے نہ ہی وسائل کی ہم دونوں نعمتوں سے مالا مال ہیں اس لئے آنکھیں بھری ہوئی ہیں نہ کسی ملک کی زمین پر نظر ہے نہ ہی اُس کے وسائل پر انتھک جدوجہد اپنا شعار ہے پُرعزم مقاصد کی تکمیل ہماری غیرت و حمیت کی علامت ہے دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں قطعاً مداخلت نہیں کرتے ہاں خطہ بھر کے ممالک اگر اپنے مسائل کے حل کیلئے مدد لیں تو مسرت ہوتی ہے'' Mr Jiang Tianguo کے زریں اقوال سُن کر ایک شعر بے ساختہ لبوں کی زینت بن گیا کہجینا ہے اگر تجھ کو تو اوروں کیلئے جیاپنے لئے جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جاناواقعی جو قومیں اپنے مایہ ناز قائدین رکھتی ہیں وُہ جلد اپنی منزل پالیتی ہیں عوامی جمہوریہ چین کے عوامی مقامات خاص طور پر تجارتی مراکز میں چین کے عظیم رہنما مائوزے تُنگ کے بعد وہاں کے عوام نے جتنی پذیرائی موجودہ صدر عوامی جمہوریہ چین مسٹر شن جھن پھنگ کو دی ہے وُہ کسی اور کے حصہ میں نہیں آئی جگہ جگہ چین کے صدر کی قدآدم تصاویر آوازاں اور چینی پرچم لہراتے نظر آئے اِس پذیرائی پر ایک بار پھر محترمہ پروین شاکر کی ایک مرصع غزل کا مکھڑا یاد آیا کہکوبکو پھیل گئی بات شناسائی کیاُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کیبیجنگ میں یہ احساس تک نہ ہوا کہ ہم کسی غیر ملک میں ہیں بڑا ہی اُنس محبت اخلاص اور وضع داری نظر آئی اور کیوں نہ نظر آتی پاکستان اور چین کی دوستی تو ہمالہ سے بلند سمندروں سے زیادہ گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے ہر چینی باشندے کی زباں پر اُردو زبان کا یہ جملہ ضرور سُنائی دیتا ہے کہ '' پاک چین دوستی زندہ باد'' اِس محبت و اخلاص کو دیکھ کر مجھے بحیثیت پاکستانی قلمکار و جرنلسٹ مغربی میڈیا کے اِس حوالہ سے منفی پروپیگنڈہ کو سختی سے رد کرنا پڑا چین بلاشبہ جدید دور کے تمام تقاضوں سے ہم آہنگ تیز تر ترقی کے راستے پر گامزن ہے بیجنگ میں اکثر اشیاء ضروریہ کی خرید و فروخت آن لائن ہوتی ہے آن لائن بزنس کے اِس جدید ترین سسٹم میں کرنسی نوٹ کریڈٹ کارڈز وغیرہ کا استعمال کم ہو کر رہ گیا ہے موبائل فون میں مختلف ایپس نے یہ مسئلہ حل کر دیا ہے چین کا فعال ریلوے نظام شاید ہی کسی اور ملک کو حاصل ہو ساڑھے تین سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریل گاڑیوں نے ہمیں ورطئہ حیرت میں ڈال دیا اور اب یہاں کے ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ وہ اب جلد چار سو کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار کا ہدف پورا کرنے کا عزم رکھتے ہیں واضح رہے کہ عوامی جمہوریہ چین اپنی اصلاحات اور کھُلے دِل سے اقوام عالم کو چین کے اندر سرمایہ کاری کی پیشکش کرنے اور اپنی خدمات دیگر ممالک میں انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دینے کے ایجنڈا کی تکمیل کے 40 سال پورے کر چُکا ہے چین کی نمایاں ترقی اس عزم کی آئینہ دار ہے کہ وُہ کھلے دِل اور کھُلے ذہن سے خود بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتا ہے اور دوسروں کو بھی ترقی کے اس سفر میں پورے عزم اور ولولہ کے ساتھ شامل کرنے کا خواہاں ہے چین دور حاضر کے تمام تر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر ترقی سے ہمکنار ہونے کا متمنی ہے اور اس حوالہ سے وُہ زندگی کے قریباً تمام شعبہ جات میں تیزی سے ترقی کی معراج پر جلوہ فگن نظر آ رہا ہے عوامی جمہوریہ چین کا صوبہ سنکیانگ آبادی اور رقبہ کے اعتبار سے ایک بڑا صوبہ ہے جہاں اکثریت مسلم آبادی کی ہے اس صوبہ کی ترقی و خوشحالی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا یہاں پر بھی مغرب کے منفی اور معاندانہ پروپیگنڈہ کو سختی سے رد کرنا پڑا جب ہم نے وہاں موجود ایک بہت بڑے تربیتی مرکز کا دورہ کیا یہ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اُن لوگوں کیلئے قائم کیا گیا ہے جو معمولی نوعیت کے جرائم میں پکڑے جاتے ہیں اِن لوگوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے بچا کر ایک کارآمد شہری بنانے کیلئے اس مرکز میں تربیت دی جاتی ہے اِن لوگوں میں اکثر وُہ نوجوان شامل ہیں جو لاعلمی کے باعث چھوٹے موٹے جرائم کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں چنانچہ ان نوجوانوں کو چینی قوانین سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ انہیں چینی زبان بھی سکھائی جاتی ہے اور کڑھائی سلائی و دیگر فنون اور ہنُر سکھا کر کارآمد شہری بنایا جاتا ہے اصلاح اور کردار کی تعمیر کیلئے ایک احسن کاوش اور اچھا قدم ہے۔ ہاں اگر مقامی آبادی کے کچھ باشندوں کے بعض چینی قوانین سے متعلق کچھ تحفظات ہیں بھی تو اُن کی یہ آواز اور شکایات مقامی حکومت موثر انداز میں مرکزی حکومت تک پہنچانے میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہی ہے چینی قوم کی نمایاں خوبی یہ ہے کہ یہ ایک زندہ قوم ہے اصلاحات بہتری اور اپنی پالیسیوں کو مزید موثر بنانے کیلئے ان پر بار بار نظرثانی کرنے میں ذرا بھر عار محسوس نہیں کرتی چین کے عوام اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ زرعی ترقی ہی سے استحکام معیشت ممکن ہے اس لئے وہ زراعت کے شعبہ پر خاص توجہ دیتے ہیں کسان کا معیار زندگی بلند کرنے کاشتکاروں کو اعلیٰ اور طاقتور تخم فراہم کرنے اور اُنھیں سائنسی بنیادوں پر جدید تقاضوں کے مطابق تربیت کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں طرز جدید سے ہم آہنگ تمام بنیادی سہولتیں میّسر ہیں ملکی قوانین سب کیلئے یکساں ہیں تفریق امتیاز اور کسی قسم کی کوئی کج روی نظر نہیں آتی مذہب قومیت عہدہ نسل اور حیثیت کو کسی صورت آڑے نہیں آنے دیا جاتا قانون کی عملداری یکساں ہے چین میں زندہ قوم کی سب سے بڑی علامت یہ نظر آئی کہ چینی اپنی تاریخ قومی ورثہ ثقافت تہذب و تمدن اور روایات کو ذرا بھر نہیں بھولتے اپنی چینی زبان پر فخر کرتے ہیں ہم نے جب اُن کے اس طرز حیات کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کیا تو بے ساختہ ایک کانفرنس میں یہ جمُلہ ہمارے مُنہ سے نکلا کہ اہل چین اپنے آثار قدیمہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف جدیدہ کا تعین کرنے کی جستجو کر رہے ہیں۔ چین کے لوگ اپنے ہر اہم ہدف کی تکمیل کیلئے متحد و منظم ہو کر جدوجہد شروع کر دیتے ہیں اُن کا عزم یہ ہے کہ وہ اسقدر محنت و مشقت سے کام لیں کہ اگر خود مٹ بھی جائیں تو پرواہ نہیں ملک کا نام روشن کر نا ہی اُن کا مقصد حیات ہے یہی وجہ ہے کہ وُہ دن دو گنی اور رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں ہر چینی کی اپنی ذات اور انفرادی پہچان بعد میں ہے سب سے مقدم اُن کے نزدیک صرف اور صرف چین چین اور بس چین ہی ہے اس وقت بے شمار پاکستانی طلباء چین میں زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں اور یہ سُن کر بے حد مسرت ہوئی کہ سنکیانگ کے مختلف سرکاری ہسپتالوں میں پاکستانی ڈاکٹرز کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اُرمچی اور کاشغر میں پُرانی تہذیب کے شاہکار دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی کاشغر کی ایک جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کا موقع ملا ان دونوں مقامات پر سیاحوں کے جھرمٹ دیکھنے کو ملے یہاں بازاروں اور گلی محلوں میں دو ہزار سال پُرانی ثقافت رہن سہن اور فن تعمیر کے آثار نظر آئے جو لاتعداد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں بازاروں میں نچلے فلورز پر کاروبار اور اوپر کی منزلوں میں سیاحوں کے قیام و طعام کا اہتمام ہوتا ہے یہاں کے باشندے غیر ملکی سیاحوں کی سیرو تفریح اور اُنھیں آثار قدیمہ سے روشناس کرانے میں خاصی مدد دیتے ہیں ایک ایسا منظر جو میں کبھی فراموش نہیں کر سکوں گا چین کے صوبہ سنکیانگ کا ایک علاقہ اکسُو جس میں کرغز قوم کے اُن باشندوں کیلئے جدید سہولیات سے آراستہ رہائشی مکانات تعمیر کرائے گئے ہیں جو کچھ سال قبل یہاں کے پہاڑی سلاسل میں بنی پرُانی جھونپڑیوں میں آباد تھے یہ لوگ زندگی سے دُور اُجاڑپن سے دوچار تھے اب یہ لوگ جدید طرز کے پختہ اور تمام سہولیات سے آراستہ مکانوں میں رہ کر انتہائی خوش ہیں یہاں عمر رسیدہ لوگوں کیلئے ایک کمیونٹی سنٹر قائم کیا گیا ہے جہاں بزرگ لوگ آکر ایک دوسرے سے حال احوال بانٹتے ہیں تاش بڑی دلچسپی سے کھیلتے ہیں اِن ڈور گیمز میں مصروف ان عمر رسیدہ لوگوں کے دِن خوبصورتی سے گذرتے ہیں یہاں پر موجود ایک ضعیف العمر شخص سے جب بات چیت ہوئی تو وُہ نم دیدہ ہو گئے اُن کے اِن آنسوئوں میں اُمید اور وفا کی وُہ کرن نظر آئی جس نے اُنھیں آج ان خوبصورت ایام کو دیکھنے کی مہلت عطاء کی کہنے لگے ہم تو کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا انقلاب ہم اپنی زندگی میں دیکھ پائیں گے ہمیں حیات کہنہ سے نجات ملے گی اور حیات نو کی لذتوں سے ہمارا دامن لبریز ہو گا کہاں پہاڑوں کی غاروں میں مرُدہ زندگی اور کہاں شہر کی پررونق فضائوں میں زندہ حیات اس مسلمان کرغز بزرگ نے جب چینی عوام کی حیات نو کے راز ہم سے شیئر کئے تو پھر ایک شعر ہم نے چینی عوام کی نذر کیا کہاولالفرمان دانشمند جب کرنے پر آتے ہیںسمندر چیرتے ہیں کوہ سے دریا بہاتے ہیںسنکیانگ کا علامتی پھل انار ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کا ہر باشندہ تندرست و توانا نظر آتا ہے وُہ کہتے ہیں ناں کہ ایک انار سو بیمار یہاں تو اناروں کی کوئی کمی نہیں اس لئے بیمار ایک بھی نظر نہیں آتا اور انار کے دانے جس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں یہاں کے لوگ بھی اُنس و محبت اور اخلاص و ہمدردی کے جذبوں میں جڑے ایک دوسرے سے بہت قریب نظر آتے ہیں یہاں کے لوگ حد درجہ مہمان نواز ہیں ہم نے بھی ان کے ہاتھوں سے انار کے میٹھے اور تازہ ترین مشروبات نوش کئے یہاں کا انار سرُخ اور شیریں ہوتا ہے شاہراہ ریشم سے جڑی ثقافتیں بلاشبہ ہزاروں سال پُرانی تہذیبوں کی امین ہیں چین پاکستان اقتصادی راہداری دور حاضر کا عظیم ترین تعمیری اور ترقیاتی منصوبہ ہے جو یقیناً چین اور پاکستان کو دُنیا بھر کی مضبوط ترین معیشتوں والی ناقابل تسخیر ریاستوں میں بدل کر رکھ دے گا اس منصوبہ سے خطہ بھر کے ممالک تیز تر ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہونگے بعض ممالک اور قومیتوں کی طرف سے چین کے حوالہ سے منفی پروپیگنڈہ کی اصل وجہ سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنا ہے مگر انشاء اللہ ایسا کبھی نہیں ہوگا سی پیک منصوبہ ضرور مکمل ہوگا اور آنے والے وقتوں میں پاکستان صنعت و تجارت سیاحت اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں جدید ترقی کے اعتبار سے اوج ثریا پر نظر آئے گا گوادر بندرگاہ ایک ایسی راہداری ہے جو عالمی سطح کی تجارت میں ایک انقلاب برپا کر دے گی چین ترقی کے جن اہداف جن راہوں اور جن جہتوں کا تعین کر رہا ہے وُہ سب ایک روشن درخشاں اور خوبصورت منزل تک پہنچنے کی علامتیں ہیں اور یہی زندہ قوموں کی پہچان ہے ۔نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کاکہ صبح شام بدلتی ہیں جن کی تقدیریں

 

Error
Whoops, looks like something went wrong.