Saturday, 20 April 2024, 05:46:38 pm
قومی اسمبلی میں فاٹا کےخیبرپختونخوا میں انضمام کےلئےآئین میں 31 ویں ترمیم کابل 2018 منظور
May 24, 2018

قومی اسمبلی نے فاٹا کےخیبرپختونخواہ میں انضمام کیلئے آئین میں31ویں ترمیم کا بل 2018 دوتہائی اکثریت سےمنظورکرلیا ۔یہ بل وزیرقانون چوہدری محمود بشیر ورک نے پیش کیا۔آئینی ترمیم کے حق میں دو سوانتیس ارکان نے ووٹ ڈالے جبکہ صرف ایک رکن نے اس کے خلاف ووٹ دیا ۔آئینی ترمیم کے مطابق فاٹا کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں پندرہ عام نشستیں ، خواتین کیلئے چار نشستیں اور اقلیتی کیلئے ایک نشست دی جائے گی ۔2018ء کے عام انتخابات کے بعد ایک سال کے اندر ان نشستوں پرالیکشن ہوںگے ۔ترمیم سے قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد تین سوبیالیس سے کم ہوکر تین سوچھتیس ہوجائے گی 2018ء کے انتخابات میں فاٹا سے قومی اسمبلی کے منتخب ہونے والے ارکان ایوان زیریں کے تحلیل ہونے تک کام جاری رکھیںگے۔سینیٹ کی نشستوں کی تعداد 104 سے کم کرکے 96 کردی گئی ہے ۔ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں سے سینیٹ کے موجودہ ارکان اپنے انتخاب کی مدت پوری ہونے تک کام جاری رکھیںگے ۔آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 246 میں ترمیم کی گئی ہے اور آرٹیکل 247 کو منسوخ کیاگیا ہے جس کے تحت قبائلی علاقہ صدر کے کمان اور کنٹرول میں آتا ہے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ 31ویں آئینی ترمیمی بل کے منظوری سے پورے ملک پر دوررس اثرات مرتب ہوںگے۔

انہوں نے کہاکہ ایوان نے آج ایک اہم مسئلے پر قومی اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا انہوں نے یقین ظاہر کیاکہ ملک کو درپیش دیگر مسائل کو بھی اسی جذبے سے حل کیاجائے گا ۔

 قبل ازیں ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ فاٹا کے بارے میں آئینی ترمیم کا بل حکومت اور حزب اختلاف کا مشترکہ بل ہے، انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد قبائلی علاقوں میں ڈیڑھ سو سالہ پرانے نظام کو تبدیل کرنا ہے۔

 

 

Error
Whoops, looks like something went wrong.