وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کوحسابات جاریہ اور مالی خسارے کا ایک بڑا بوجھ وارثت میں ملا ہے اور ہم اس مالیاتی بحران سے نکلنے کےلئے مختلف محاذوں پر کام کررہے ہیں۔
وہ مستقبل میں سرمایہ کاری کے اقدامات کے بارے میں تین روزہ کانفرنس کے سوال وجواب کی نشست کے دوران اظہار خیال کررہے تھے جو آج (منگل) ریاض میں شروع ہوئی۔
وزیراعظم نےکہا کہ ان کی حکومت نے قرضوں کے حصول کے لئے عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک کے ساتھ رابطہ کیا ہے تاکہ اس مالی خلا کو پر کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی روک تھام کےلئے حکومت اداروں میں اصلاحات لانے کی سخت کوشش کررہی ہے۔
عمران خان نےکہا کہ حکومت پاکستان میں کاروبار کےلئے سازگار ماحول فراہم کررہی ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار بالخصوص سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کےلئے راغب کیا جاسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مراعات دے گی جس کا مقصد زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور رقوم کی غیرقانونی منتقلی کو روکنا ہے۔
ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے جو ملک کی آبادی کا دس کروڑ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کےلئے 50 لاکھ مکانوں کی تعمیر کاایک شاندار منصوبہ شروع کیاگیا ہے تاکہ معاشرے کے غریب طبقوں کو کم لاگت رہائش فراہم کی جاسکے۔
ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کو اقتصادی راہداری گوادر کے راستے وسطی ایشیا اور مشر ق وسطی تک پاکستان کےلئے خشکی اور سمندری راستہ میسر آئے گا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان معاشی سرگرمیوں کے فروغ کےلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ خصوصی اقتصادی زون قائم کرے گا۔
دہشت گردی سےمتعلق ایک سوال پروزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے گرانقدر جانی و مالی قربانیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کےخلاف عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی امن و استحکام کےلئے تمام ہمسایہ ملکوں خصوصاً بھارت اور افغانستان کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن سے دونوں ملکوں کو ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی بجائے اپنے وسائل کا رخ انسانی ترقی کی طرف موڑنے میں مدد ملے گی۔