ممتاز عالمی جریدے فارن پالیسی نے کہا ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کو شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کےباعث جلا وطن کئے جانے کا خوف لاحق ہے۔
جریدے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارت میں پانچ سال تک کی عمر کے اڑتیس فیصد بچوں کے پاس کوئی باقاعدہ پیدائشی سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔
اگر وہ مسلمان ہیں اور ان کے خاندان والوں کے پاس عمومی دستاویزات مکمل نہیں ہیں تو انہیں پکڑ کر ملک بھر کے حراستی مراکز بھیج دیا جاتا ہے۔
شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون پر نکتہ چینی کرتےہوئے ممتاز بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا کہ جب حکومت اپنی ہی آبادی کے ایک طبقے کےخلاف کھلم کھلا کوئی اقدام کرتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والی دہشت کی فضا سے دوسرے طبقات بھی محفوظ نہیں رہتے۔