وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ پاک فوج سعودی عرب میں مشاورتی کردار اداکرے گی اور وہ سعودی فوجیوں کو تربیت بھی فراہم کررہی ہے۔انہوں نے ایک نجی نیوزچینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنے تجربات سے استفادہ کرنے کے خواہاں کسی بھی ملک سے تعاون کرے گا۔انہوں نے ایران کی جانب سے چاہ بہاربندرگاہ بھارت کے حوالے کرنے کے فیصلے سے متعلق سوال پر کہاکہ پاکستان یہ معاملہ ایران کے ساتھ اٹھائے گا۔شاہد خاقا ن عباسی نے کہاکہ یہ پیشگوئیاں کی جارہی تھیں کہ حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں تاہم اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔انہوں نے کہاکہ ساٹھ روز میں انتخابات کرانا آئینی ضرورت ہے تاہم کسی تاخیر کی صورت میں آئین حکومت کو ایک سال کی توسیع کی گنجائش فراہم کرتاہے۔وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے عدلیہ پر تنقید نہیں کی تھی تاہم آئینی حدود میں رہنے کی بات کی ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ادارے کاتقدس پامال کرنے سے غیریقینی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جو کسی طورپربھی ملک کے مفاد میں نہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ 28جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد کیاگیا اورآئندہ انتخابات میں فیصلہ عوام کرینگے۔ایک سوال پر شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ وزیراعظم کے عہدے کیلئے شہبازشریف کانام حتمی نہیں ہے اگر پارٹی انتخابات میں اکثریت حاصل کرتی ہے تو پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔