Thursday, 25 April 2024, 03:27:24 am
حکومت آئندہ مالی سال کیلئے 55 کھرب روپے کے محصولات کے حصول کے بارے میں پرعزم
June 19, 2019

قومی اسمبلی نے بدھ کے روز اسلام آباد میں آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پر بحث جاری رکھی۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بجلی کے وزیر عمر ایوب نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے اگلے مالی سال کے لئے مقرر کردہ 5500ارب کے ریونیو کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے اپنے دس سالہ دور حکومت میں ملک کو چوبیس ہزار ارب روپے کا مقروض کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں لئے گئے قرضوں پر اس سال تین ہزار ارب روپے سود ادا کیا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں نے معیشت کو تباہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پالیسیوں کے باعث ہمیں موجودہ اور مالیاتی خساروں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سول حکومت اور مسلح افواج نے اپنے بجٹ میں کمی کی ہے تاکہ موجودہ اقتصادی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ میں قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے 184 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

عمر ایوب نے توانائی کے شعبے کے بارے میں کہا کہ انہوں نے بجلی کی ترسیل کے نظام میں بہتری پیدا کی اس کے نتیجے میں رمضان میں سحر وافطار کے دوران کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے تین سو یونٹ بجلی خرچ کرنے والے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ ہم نے انہیں اعانت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے برآمدی صنعت کی بھی حمایت کی ہے جس سے برآمدات میں اضافے میں مدد ملے گی۔

سابق دور حکومت میں گردشی زر میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کے اختتام تک گردشی زر صفر درجے تک آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کی چوری روکنے کی مہم بھی شروع کی ہے تیس ہزار افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جبکہ چار ہزار افراد کو بجلی چوری میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل بھیجا جا چکا ہے۔

انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ آئندہ دنوں میں بجلی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کو انرجی مکس میں تبدیل کرنے کیلئے 2025 تک ہمارا ہدف پچیس فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2030 تک ملکی وسائل کو استعمال کرکے بجلی پیدا کرنے کا ہمارا ہدف ستر سے پچھہتر فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر غلط مقامات پر نصب کئے جس سے ہمارے زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچا۔

پٹرولیم کے شعبے کے سلسلے میں عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس سال کے اختتام پر خلیفہ کے مقام پر تیل صاف کرنے والے کارخانے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

اس سے قبل اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ملک کو معاشی مسائل سے نکالنے کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ میثاق معیشت کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی دس ماہ کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے معیشت کی بحالی اورعوام کی زندگیوں میں انقلاب لانے کے بلند و بانگ دعوے کئے لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔

شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ کا محور روز گار کے مواقع پیدا کرنا، افراط زر میں کمی لانا، مجموعی ملکی پیداوار میں اضافہ، برآمدات کا فروغ اور سماجی و اقتصادی انصاف یقینی ہوناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام عوامل بجٹ تجاویز میں موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے اگلے بجٹ میں ستر فیصد براہ راست ٹیکس عائد کئے ہیں جس کا عام آدمی پر بوجھ پڑے گا۔

قائدحزب اختلاف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس مقصد کیلئے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔

انہوں نے گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں کاشتکاروں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی۔

شہبازشریف نے مطالبہ کیا کہ ملازمین کی ماہانہ کم سے کم اجرت بیس ہزار روپے مقرر کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ سولہ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافہ کیا جائے۔

شہبازشریف نے کہا کہ گھی اور خوردنی تیل پر عائد اضافی ٹیکس ختم کئے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے لئے مختص رقم میں اضافہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے برآمدات کی صنعت کے لئے ٹیکس سے استثنیٰ کی سہولت کا بھی مطالبہ کیا۔

وزیر توانائی نے کہا ہے کہ لاہور، ملتان اور راولپنڈی کی میٹرو بس سروس کو اعانت پر چلایا جا رہا ہے جبکہ پشاور میٹرو بس بغیر اعانت چلائی جائے گی۔

شہبازشریف کے کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھا کر بیس ہزار روپے کرنے کے مطالبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نوجوانوں کو پیشہ وارانہ تعلیم کے ساتھ بااختیار بنانے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ وہ بیس ہزار روپے سے زائد کما سکیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کی قیادت تھی جو بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران ڈٹی رہی اور اس کی جارحیت کا مؤثر جواب دیا۔

مولانا اکبر چترالی نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ سود پر مبنی معاشی نظام سے نجات حاصل کرے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مجموعی قرضے میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے حکومت اقتدار میں آئی ہے فی کس قرضہ ایک لاکھ بیس ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ انہتر ہزار روپے ہو گیا ہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے آغا حسن بلوچ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بلوچستان میں کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے اضلاع بھی ہیں جو بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں اور صوبے کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کیلئے انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

سردار اکبر خان نے اس بجٹ کو متوازن اور زراعت دوست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت معاشی مسائل پر قابو پانے کیلئے سخت کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بنیر میں ماربل کا اقتصادی زون قائم کیا جائے تاکہ علاقے کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیداکئے جا سکیں۔

سعدوسیم خان نے کہا کہ یہ عوام دشمن بجٹ آئی ایم ایف نے تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر اچھے کام کو سراہا جائے گا لیکن غلط فہمیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پایا اور ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے قصور میں مشہور صوفی بزرگ بابا بلھے شاہ کے نام پر یونیورسٹی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔

نیاز احمد Jakhar نے کہا کہ حقیقی رہنما ملک کی ترقی وخوشحالی کی ضمانت ہے ۔ انہوں نے نواز شریف پر تنقید کی کہ ان کے بچے پاکستان میں رہنے کیلئے تیار نہیں ہیں لیکن وہ خود ملک کا وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔

منورہ بی بی بلوچ نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی فنڈ میں بلوچستان کیلئے وافر مقدار میں فنڈز مختص کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے عوام دوست بجٹ کا اعلان کرنے پر بلوچستان کے عوام حکومت کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کررہے ہیں۔

محمد نواز خان علائی نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تو ملک کی معاشی صورتحال تباہی کے دہانے پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے۔

اس موقع پر جن ارکان نے اظہار خیال کیا ان میں نزہت پٹھان، سردار اسرار ترین اور اورنگزیب خان کھچی شامل ہیں۔ایوان کا اجلاس اب کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

ادھر سینیٹ میں بجٹ پر بحث جاری رکھتے ہوئے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ملک کے اندرونی وبیرونی قرضے میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بدترین اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور حکومت صورتحال سے نمٹنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

چیئرمین نے ایوان میں بدنظمی کے باعث کل سہ پہر ساڑھے چار بجے تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔

 

Error
Whoops, looks like something went wrong.