Thursday, 28 March 2024, 02:39:17 pm
انتہا پسندی،دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قومی بیانیہ جاری
January 16, 2018

 حکومت نے  منگل کے روز اسلام آباد میں ایوان صدر میں ایک تقریب میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کے بارے میں قومی بیانیے کا آغاز کیا ہے۔''پیغام پاکستان ''کے عنوان سے بیانیے میں عسکریت پسندی کے خلاف فتویٰ شامل ہے جس کی تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے توثیق کی ہے۔انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے زیراہتمام یہ بیانیہ علمائے کرام ، ارکان پارلیمنٹ ، دانشوروں اور پالیسی سازوں سمیت معاشرے کے مختلف طبقوں سے مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔بیانیے میں کہا گیا ہے کہ ملک ،اس کی حکومت یا مسلح افواج کے خلاف مسلح جدوجہد غیر قانونی ہے ۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کی اسلامی شقوں پر مکمل عملدرآمد کرائے تاہم اس مقصد کے حصول کیلئے ہتھیار اٹھانا فساد فی الارض کے برابر ہے۔قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اسلام میں خود کشی ناقابل قبول اور گناہ کبیرہ ہے اور ایسے حملوں کی حمایت کرنا بہت سے گناہوں کی حمایت کے مترادف ہے۔ہر طرح کی دہشتگردی اور انتہا پسندی کو مسترد کرتے ہوئے بیانیے میں کہا گیا ہے کہ شریعت پر عملدرآمد کے نام پر حکومت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث عناصر اسلامی احکامات کے مطابق در حقیقت اسلامی ریاست کے خلاف بڑے پیمانے پر غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے یقین ظاہر کیا کہ قومی بیانیے سے فرقہ واریت ، انتہا پسندی اور دہشتگردی جیسے مسائل کے خاتمے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کی جانب سے متعلقہ طور پر جاری کردہ فتویٰ اقوام عالم میں ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے درست سمت میں ایک قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ اسلامی احکامات کے عین مطابق ہے جو امن، محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔

Error
Whoops, looks like something went wrong.