وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی غرض سے سیاسی مشاورت شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے۔
آج ملتان میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس مقصد کے لئے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پیش کی ہے اور ہمیں اس ترمیم کو منظور کرانے کےلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مثبت مذاکرات کرچکے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دوسری جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی تاکہ انہیں آئینی ترمیم کی حمایت کےلئے قائل کیا جائے۔
آئینی ترمیم کے اہم خدوخال بتاتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت جنوبی پنجاب صوبہ، ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنوں پر مشتمل ہوگا اور ان ڈویژنوں کی آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے جنوبی پنجاب اسمبلی میں 120 نشستیں ہونگی۔
ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پوری قوم اور سیاسی جماعتیں کم سے کم دفاعی صلاحیت رکھنے، کشمیر کے مسئلے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں تاہم وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعض چینی باشندوں کی پاکستان میں شادیوں کا معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا کیونکہ دونوں ملکوں کے دفتر کےخارجہ اس حوالے سے کام کررہے ہیں۔
حال ہی میں اعلان کی گئی ایمنسٹی سکیم کے بارے میں ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ سکیم ماضی کی سکیموں کی طرح آمدن حاصل کرنے کےلئے شروع نہیں کی گئی بلکہ اس کا مقصد ٹیکسوں کا دائرہ بڑھانا اور معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی عالمی ادارہ اربوں ڈالر مالیت کے ایران، پاکستان پائپ لائن منصوبے کےلئے رقم فراہم کرنے کےلئے تیار نہیں ہے اورہمارے پاس بھی وسائل نہیں ہیں۔