مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتظامیہ نےکل بھارت کے یوم آزادی سے قبل پہلے سے عائد پابندیاں مزید سخت کردی ہیں جس سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
نریند رمودی کی حکومت کی طرف سے اس ماہ کے آغاز میں بھارتی آئین کی دفعہ370 کی منسوخی کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ اور سخت پابندیاں عائد ہیں۔
انتظامیہ کی طرف سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل اور ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کے باعث آج مسلسل دسویں روز بھی مواصلاتی قدغنیں جاری ہیں۔
بھارتی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی کے اس کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے ٹیلی ویژن، چینلوں، ٹیلی فون اور انٹر نیٹ پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔
انتظامیہ نے پورے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کرکے کشمیر باالخصوص سرینگر کو فوجی چھاونی اور حراستی کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔