سپریم کورٹ نے مارکیٹ میں دستیاب تمام کمپنیوں کے بند ڈبوں کے دودھ کا لیبارٹری تجزیہ کرانے اور دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے یہ حکم اتوار کے روز عدالت عظمیٰ کی کراچی رجسٹری میں ڈبوں میں بند غیر معیاری دودھ سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران جاری کیا۔
چیف جسٹس نے دودھ اورٹی وائٹنر کے درمیان فرق سے متعلق ڈبوں میں بند دودھ کی کمپنیوں کے جواب پر اپنے ریمارکس میں کہاکہ یہ کمپنیاں ٹی وائٹنر کے ہر پیکٹ پر ‘‘ یہ دودھ نہیں ہے’’ کے الفاظ واضح طور پر درج کریں، انہوں نے یہ امر یقینی بنانے کے لئے کمپنیوں کوچار ہفتےکی مہلت دی۔
انہوں نے کمپنیوں سے کہا کہ وہ اپنے اشتہارات میں بھی واضح طور پر بتائیں کہ ٹی وائٹنر دودھ نہیں ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ڈبوں میں بند دودھ کے بعد عدالت کھلے دودھ کے معاملے کو بھی دیکھے گی۔
عدالت نے سیکرٹری صحت کو بھی حکم دیا کہ وہ ڈرگ انسپکٹرز کو زیادہ دودھ کے حصول کےلئے بھینسوں کو لگانے والے ٹیکے ضبط کرنےکی ذمہ داری سونپیں۔