قریشی نے ایک بار پھر افغانوں کے مابین مذاکرات کی ضرورت پر زوردیا ہے تاکہ افغانستان کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کیاجاسکے۔اسلام آباد میں ایک انگریزی روزنامے کے ساتھ انٹرویو میں وزیرخارجہ نے بالخصوص طالبان پرزوردیا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ افغانستان میں امن واستحکام کوموقع دیاجاسکے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ عالمی برادری افغانوں کی مدد کرسکتی ہے کہ وہ ملکر بیٹھیں اور مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔افغانوں کے درمیان مذاکرات کے آغاز میں تعطل کے امکانات کے بارے میں ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے امیدکا اظہار کیا اور یاددلایا کہ ابھی تک کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ امریکہ اور طالبان ایک چھت تلے بیٹھ کر آپس میں بات چیت کریں گے لیکن یہ ہوچکا ہے۔اپنے علاقائی رابطوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی تصفیے کے ذریعے جنگ کے خاتمے کے لئے پہلے ہی علاقائی سطح پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ' افغانستان' امریکہ اور طالبان اس بارے میں متفق ہیں کہ اس مسئلے کا سیاسی حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس' چین اور ایران بھی اس موقف سے متفق ہیں۔