مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اتوار کے روز زبردست بھارت مخالف مظاہرے اور ہڑتال کی گئی تاکہ عالمی برادری کی توجہ اس بات کی طرف دلائی جاسکے کہ اسکی ذمہ داری ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے موثر کردار ادا کرے۔ بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے خلاف ہڑتال اور بلیک آئوٹ کے باعث تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ ہڑتال کی کال سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر کے علاقے لال چوک سے سونہ وار کے علاقے میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کو روکنے کے لیے شہرمیں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کر رکھی تھی۔ بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو درجنوں کارکنوں کے ہمراہ سرینگر کے علاقے مائسمہ سے اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوں نے اقوا م متحدہ کے دفتر کی طرف ایک مارچ کی قیادت کی کوشش کی۔ پولیس نے حریت رہنمائوں مختار احمد وازہ اور محمد یوسف نقاش کو بھی گرفتار کر لیا جبکہ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی کو بدستور گھر وں میں نظر بند رکھا گیا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین نے سرینگر کے پرتاپ پارک میںاحتجاجی دھرنا دیا تاکہ انہیں درپیش مسائل سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز نے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام آباد میںکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے زیر اہتمام ایک سیمینار کے مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
X