Thursday, 25 April 2024, 03:32:39 am
مشترکہ مفادات کونسل کی متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی کی منظوری
August 06, 2020

مشترکہ مفادات کونسل نے متفقہ طور پر متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی 2019ء کی منظوری دیدی ہے۔

یہ منظوری مشترکہ مفادات کونسل کے بیالیسویں اجلاس میں دی گئی جو جمعرات کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔پیٹرولیم کے بارے میں وزیراعظم کے خصوصی معاون ندیم بابر نے مشترکہ مفادات کونسل کو گیس کی سالانہ طلب اور رسد کی صورتحال خاص طور سے مستقبل کی ضروریات اور ملک میں گیس کے کم ہوتے ذخائر کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گیس کی پیداوار کھپت اور مختلف صوبوں سے ترسیل کے بارے میں حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے اندازء ہوتا ہے کہ ملک میں موسم سرما 2021ء سے 2022ء تک گیس کا سنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے اور اس بحران سے بچنے کیلئے اور قیمتوں کو معمول کی سطح پر رکھنے کیلئے ملک میں گیس کی دریافت، پیداوار اور ذخیرہ کرنے کے بارے میں قومی اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے موجودہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی، بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کو وفاقی نظامت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت سے متعلقہ صوبوں کے تعلیمی محکموں کے حوالے کرنے کا اصولی فیصلہ کیا۔اجلاس میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت کی پالیسی کو سراہا گیا۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیٹرولیم پالیسی 2012ء کے تحت خام تیل اور قدرتی گیس کی مد میں اکٹھے کئے گئے محاصل کا 50فیصد حصہ متعلقہ صوبے کو دیا جائے گا۔1991ء کے آبی سمجھوتے پر اٹارنی جنرل کی سفارشات پر بحث کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تکنیکی ماہرین پر مشتمل کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملے کو دیکھیں۔مشترکہ مفادات کونسل نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ اپنا کام ایک مہینے میں مکمل کرے۔اجلاس کو ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

Error
Whoops, looks like something went wrong.