Wednesday, 24 April 2024, 05:39:07 pm
یوم شہداء پولیس
August 04, 2019

یوم شہداء پولیس اتوار کو منایا گیا ۔جس کا مقصد قوم کے بہادر محافظوں کو خراج عقیدت پیش کرنا اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔

محکمہ پولیس اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔

یوم شہداء پولیس شہید Safwat Ghayur کی برسی کے موقع پر مسلسل چوتھے سال منایا جارہا ہے جو فرنٹیئر کانسٹیبلری خیبرپختونخوا پولیس کے کمانڈنٹ تھے وہ 4اگست 2010کو اپنی گاڑی پر ایک خود کش حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے تھے۔

پولیس فورس کی طرف سے قیام امن کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی جائیںگی۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے یوم شہدائے پولیس کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ پوری قوم اُن شہدا کی قرض دار ہے جنہوں نے ملک اور قوم کی سلامتی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔پولیس افسروں اور اہلکاروں کی بے مثال قربانیوں کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال اور محدود وسائل کے باوجود پولیس نے امن کے قیام اور لوگوں کی جان کے تحفظ میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔صدر نے کہا کہ آج کا دن اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ ہمیں اندرونی اور بیرونی سازشوں کا متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز دشمنوں کا کامیابی سے مقابلہ کر رہی ہیں اور ایسے عناصر کا جلد خاتمہ کیا جائے گا۔

بلوچستان کے گورنر امان اللہ خان نے آج (اتوار) کوئٹہ میں یوم شہدائے پولیس کے سلسلے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔انہوں نے صوبے میں امن کی بحالی کی خاطر عظیم قربانیاں دینے والے شہداء کے سوگوار خاندانوں کو شاندار خراج ِ عقیدت پیش کیا۔گورنر نے امید ظاہر کی کہ بلوچستان کی حکومت پولیس فورس کی پیشہ وارانہ کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے انہیں فنڈز اور دیگر مراعات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔انہوں نے دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے اُن سے مشترکہ جنگ کے عزم کا بھی اظہار کیا۔تقریب میں بلوچستان کے انسپکٹر جنرل پولیس محسن حسن بٹ اور شہداء کے سوگوار خاندانوں نے شرکت کی۔اُدھر بلوچستان کے وزیراعلیٰ میرجام کمال خان نے ایک پیغام میں کہا کہ بہادر پولیس اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں صوبے میں امن بحال ہوا ہے۔

یوم شہدائے پولیس کے سلسلے میں کراچی اور سندھ کے دیگر حصّوں میں بھی خصوصی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں جن کا مقصد بہادر پولیس افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کا اعتراف اور اُن کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔سندھ پولیس نے اُن جوانوں کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے لوگوں کے تحفظ اور فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم شہدائے پولیس کے موقع پر آج (اتوار) لاہور میں متعدد تقریبات منعقد ہوئیں۔آج (اتوار) صبح جامع مسجد پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں قرآن خوانی ہوئی جس میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے شرکت کی۔اس موقع پر ملک کے ا من و استحکام اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔کیپیٹل پولیس آفیسر لاہور بی اے ناصر نے مال روڈ پر یادگار ِ شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ادھر پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے یوم شہدائے پولیس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قوم پولیس کے اُن شہدا کی قربانیاں یاد رکھے گی جنہوں نے ملک میں امن کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے شہداء قوم کے اصل ہیرو ہیں اور حکومت اُن کے خاندانوں کی مدد جاری رکھے گی۔

یوم شہدائے پولیس کے موقع پر آج (اتوار) پشاور میں صفوت غیور کے مزار پر ایک تقریب ہوئی۔ایس ایس پی آپریشنز پشاور ظہور بابر آفریدی نے سابق کمانڈنٹ فرنٹئیر کانسٹیبلری شہید صفوت غیور کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔سٹی پولیس پشاور نے خیبرپختونخوا پولیس کے اُن افسروں اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک " امن واک" کا اہتمام کیا جنہوں نے مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ شہداء کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ادھر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے ان پولیس افسروں اور جوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پولیس ہر قیمت پر صوبے کے شہریوں کا تحفظ کرتی رہے گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوم شہدائے پولیس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امن وسلامتی کی جدوجہد میں شہداء کا خون اہم ترین جزو ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم ان شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پولیس اور سیکورٹی فورسز ریاست دشمن عناصر کے خلاف دن رات سرگرم عمل ہیں۔

 

Error
Whoops, looks like something went wrong.